Maktaba Wahhabi

245 - 611
اَیُّھُمْ یَکْفُلُ مَرْیَمَ وَ مَا کُنْتَ لَدَیْھِمْ اِذْ یَخْتَصِمُوْنَ} ’’یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تجھ کو بھیجتے ہیں (یعنی وحی سے تجھ کو یہ خبریں معلوم ہوتی ہیں) اور تو ان کے پاس اس وقت نہیں تھا جب وہ اپنے اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ کون مریم کو پالے پوسے، نہ تو اس وقت تھا جب وہ جھگڑ رہے تھے۔‘‘ پھر سورت ہود (آیت: ۴۹) میں حضرت نوح علیہ السلام کا واقعہ بیان کر نے کے بعد فرمایا: { تِلْکَ مِنْ اَنْبَآئِ الْغَیْبِ نُوْحِیْھَآ اِلَیْکَ مَا کُنْتَ تَعْلَمُھَآ اَنْتَ وَ لَا قَوْمُکَ مِنْ قَبْلِ ھٰذَا فَاصْبِرْ اِنَّ الْعَاقِبَۃَ لِلْمُتَّقِیْنَ} ’’(اے پیغمبر!) یہ غیب کی خبریں ہیں جن کو ہم (وحی کے ذریعے سے) تجھ کو بھیجتے ہیں، اس سے پہلے (قرآن اترنے سے پہلے) نہ تو ان کو جانتا تھا نہ تیری قوم والے، (توکافروں کے ستانے پر) صبر کیے رہ بے شک جو پرہیزگار ہیں انہی کا انجام اچھا ہوتا ہے۔‘‘ قرآن مجید نے کفار کے اس الزام کی کہ یہ واقعات آپ کی پرانی یا قلمی یادداشت ہیں، تردید کرتے ہوئے سورۃ الفرقان (آیت: ۵، ۶) میں فرمایا ہے: { وَقَالُوْٓا اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ اکْتَتَبَھَا فَھِیَ تُمْلٰی عَلَیْہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًا. قُلْ اَنزَلَہُ الَّذِیْ یَعْلَمُ السِّرَّ فِی السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ اِِنَّہٗ کَانَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا} ’’اور کہتے ہیں (قرآن ہے کیا) اگلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جو اس نے لکھوا رکھی ہیں، وہ صبح اور شام اس کو پڑھ کر سنائی جاتی ہیں۔ (اے پیغمبر! ان کافروں سے) کہہ دے قرآن تو اس (اللہ) نے اتارا ہے جو آسمان اور زمین کی چھپی بات (غیب کی بات) جانتا ہے، بے شک وہ بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔‘‘ چنانچہ ان شکوک و شبہات کا اظہار کرنے والوں کے لیے سورۃ العنکبوت (آیت: ۴۸) میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَ مَا کُنْتَ تَتْلُوْا مِنْ قَبْلِہٖ مِنْ کِتٰبٍ وَّ لَا تَخُطُّہٗ بِیَمِیْنِکَ اِذًا لَّارْتَابَ الْمُبْطِلُوْنَ} ’’اور (اے پیغمبر!) قرآن (اترنے) سے پہلے نہ توکوئی کتاب پڑھ سکتا تھا اور نہ اپنے
Flag Counter