Maktaba Wahhabi

244 - 611
’’کیا یہ لوگ (قرآن کی نسبت) کہتے ہیں کہ اس کو پیغمبر نے بنایا ہے (اے پیغمبر!) کہہ دے: (اچھا) اگر تم سچے ہو تو ایک سورت تو اُس جیسی بنا لاؤ اور اُس کے سوا جن جن کو تم بلا سکو (اپنی مدد کے لیے) بلا لو، اگر تم سچے ہو۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جس قدر انبیا و رسل گزرے، ان سب کو اللہ تعالیٰ نے ایسے ایسے معجزات سے نوازا تھا جو ان کی نبوت و رسالت کی دلیل ہو سکتے تھے۔ چونکہ ان کی نبوت و رسالت ایک محدود وقت اور ایک مخصوص قوم کے لیے ہوتی تھی، اس لیے ان کے معجزات ان کے ہاتھوں ظاہر ہوتے تھے اور ان کے ساتھ ہی ختم ہو جاتے تھے، لیکن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت و رسالت چونکہ عالمگیر اور دائمی ہے، یعنی جب تک یہ دنیا قائم ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت برقرار رہے گی، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا معجزہ دیا گیا جو قیامت تک باقی رہنے والا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر نبی کو ایسا معجزہ دیا گیا جس کی بنا پر لوگ ایمان لا سکتے تھے اور جو معجزہ مجھے دیا گیا ہے وہ وحی ہے جو اللہ تعالیٰ نے میری طرف کی ہے۔‘‘[1] اس لیے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے معجزات کا مطالبہ کیا گیا تو سورۃ العنکبوت (آیت: ۱۵) والا یہ ارشادِ ِباری تعالیٰ نازل ہوا: { فَاَنْجَیْنٰہُ وَ اَصْحٰبَ السَّفِیْنَۃِ وَ جَعَلْنٰھَآ اٰیَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ} ’’پھر ہم نے انھیں اور کشتی والوں کو نجات دی اور اس واقعے کو ہم نے تمام جہان کے لیے عبرت کا نشان بنا دیا۔‘‘ قرآنِ کریم میں انبیاے سابقین اور گز شتہ امم کے بارے میں جو واقعات بیان کیے گئے ہیں ، وہ بجائے خود قرآن کا ایک مستقل معجزہ ہیں، کیو نکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ان کی اطلاعات کا سرچشمہ اور ماخذ، علمِ الٰہی کے فیض اور وحی کے سوا کچھ نہیں، یہ تمام واقعات وحی الٰہی کا کرشمہ ہیں، جیسا کہ سورت آل عمران (آیت: ۴۴) میں فرمانِ الٰہی ہے: { ذٰلِکَ مِنْ اَنْبَآئِ الْغَیْبِ نُوْحِیْہِ اِلَیْکَ وَ مَا کُنْتَ لَدَیْھِمْ اِذْ یُلْقُوْنَ اَقْلَامَھُمْ
Flag Counter