Maktaba Wahhabi

242 - 611
کہ سورۃ الانبیاء (آیت: ۱۰) میں ارشادِ الٰہی ہے: { لَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکُمْ کِتٰبًا فِیْہِ ذِکْرُکُمْ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ} ’’بلاشبہہ ہم نے تمھاری طرف ایک کتاب نازل کی ہے، جس میں تمھارا ہی تذکرہ ہے تو کیا تم عقل نہیں رکھتے؟‘‘ امام ابو عبداللہ محمد بن نصر مروزی (۲۰۲۔ ۲۹۴ھ) نے اپنی کتاب ’’قیام اللیل‘‘ میں جلیل القدر تابعی اور حلم و بردباری میں ضرب المثل سردار احنف بن قیس رحمہ اللہ کا ایک عبرت انگیز اور سبق آموز واقعہ بیان کیا ہے، جس سے اس آیت کے سمجھنے میں مدد ملتی ہے؟ حضرت احنف بن قیس رحمہ اللہ ایک جگہ تشریف فرما تھے کہ انھیں سورۃ الانبیاء کی یہ (آیت: ۱۰) سنائی دی: { لَقَدْ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکُمْ کِتٰبًا فِیْہِ ذِکْرُکُمْ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ} یہ آیت سن کر وہ چونک پڑ ے اور فرمایا: ذر ا قرآن مجید لاؤ، میں اس میں اپنا تذکرہ تلاش کروں اور دیکھوں کہ میں کس درجے میں ہوں، کن لوگوں کے ساتھ ہوں اور میری کن سے مشابہت ہے؟ پھر کہنے لگے کہ قرآنِ کریم میں کچھ لوگوں کا تذکرہ ان الفاظ میں آیا ہے: { یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّھِمْ سُجَّدًا وَّقِیَامًا} [الفرقان: ۶۴] ’’وہ (لوگ جو) اپنے رب کے حضور سجود اور قیام کرکے رات گزارتے ہیں۔‘‘ پھر انھوں نے قرآن میں ان لوگوں کا تذکرہ پڑھا جو راتوں کو اپنے بستروں سے الگ ہو کر اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں اور وہ لوگ بھی سامنے آئے جو راتوں کو تھوڑا سا سوتے ہیں اور سحری تک اپنے اللہ سے استغفار کر تے ہیں۔ اسی طرح اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والوں، اپنے آپ پر دوسروں کو ترجیح دینے والوں اور کبیرہ گناہوں اور فواحش و منکرات سے بچنے والوں کا تذکرہ پڑھ کر کہنے لگے: ’’میرا تو ان لوگوں میں شمار نہیں ہے۔‘‘ پھر ورق گردانی کی تو قرآن میں کلمے کا انکار اور تکبر کرنے والوں اور اللہ وحدہٗ لا شریک کے ذکر سے ناخوش اور بتوں کی بات سے خوش ہو نے والوں اور بے نماز، کھانا نہ کھلانے والوں اور
Flag Counter