Maktaba Wahhabi

241 - 611
{ وَ رَحْمَتِیْ وَسِعَتْ کُلَّ شَیْئٍ} [الأعراف: ۱۵۶] ’’اور میری رحمت نے ہر چیز کو گھیرر کھا ہے۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ کی رحمت اہلِ قرآن اور اس کی تلاوت کر نے والوں کو اپنے دامن میں سمیٹ لیتی ہے۔ 3. تیسرا انعام یہ ہے کہ معزز فرشتے اپنے پر پھیلا کر اہلِ قرآن کو گھیر لیتے ہیں۔ ایک مرتبہ جلیل القدر صحابی حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ کی خوش الحان تلاوت سننے کے لیے معزز فرشتے آسمانوں سے زمین کے قریب آگئے تھے۔ حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’ میں رات کو سورت بقر ہ کی تلاوت کر رہا تھا ۔۔۔ (اچانک) میں نے اپنا سر آسمان کی طرف اٹھایا تو ناگہاں دیکھا کہ سائبان کی مانند کوئی چیز ہے، جس میں چراغوں جیسی روشنی جھلملا رہی ہے، پھر وہ روشنی دور ہونے لگی حتی کہ میری نظر سے وہ سائبان نما چیز اوجھل ہوگئی۔ (یہ ماجرا سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تو جانتا ہے وہ کیا تھا؟‘‘ میں نے جواب دیا ’’نہیں!‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’وہ فرشتے تھے جو تیری آواز سننے کے لیے تیرے قریب آگئے تھے۔ اگر تو پڑھتا رہتا تو وہ یہیں صبح کر دیتے اور لوگ انھیں دیکھتے اور وہ (فرشتے) ان سے اوجھل نہ ہوتے۔‘‘[1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اس میں تلاوتِ قرآن کی فضیلت عیاں ہے کہ وہ رحمت کے نزول اور فرشتوں کے حاضر ہونے کا سبب ہے۔‘‘[2] 4. تلاوت و تدبر قرآن کر نے والوں کا تذکرہ اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں میں کرتا ہے۔ رحمتوں اور برکتوں کے علاوہ قرآنِ مجید وہ آئینہ ہے، جس میں مختلف عقائد، افکار و خیالات، متفرق اخلاق و اعمال اور سیرت و کردار کے لوگ اپنا چہرہ دیکھ سکتے ہیں اور اس کسوٹی اور میزان پر اپنی جانچ پڑتال کرسکتے ہیں۔ اس میں کہیں اشارتاً کہیں صراحتاً کہیں سابقہ اقوام و افراد کے حالات کے پیرائے میں اور کہیں بر اہِ راست قرآن کے مخاطب افراد کا تذکرہ موجود ہے، جیسا
Flag Counter