Maktaba Wahhabi

206 - 611
کے چند ارشادات پیشِ کیے جارہے ہیں تاکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی روشنی میں شرک اور مشرک کا مقام متعین کیا جا سکے۔ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم اور سنن ابو داود و نسائی میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( اِجْتَنِبُوا السَّبْعَ الْمُوْبِقَاتِ )) ’’سات ہلاکت انگیز اور بلاخیز چیزوں سے بچو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کون کون سی ہیں؟ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ساتوں کو ایک ایک کر کے شمار فرمایا، ان ساتوں میں سب سے پہلے جس کا نام لیا، وہ تھا: (( اَلشِّرْکُ بِاللّٰہِ )) ’’اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو (اس کی ذات وصفات یا عبادت میں) شریک کرنا۔‘‘[1] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشادِ گرامی سے معلوم ہوا کہ شرک سب سے بڑا ہلاکت انگیز جرم اور بلا خیز گناہِ کبیرہ ہے۔ صحیح بخاری و مسلم کی ایک حدیث میں ہے کہ نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ (رضی اللہ عنہم) سے مخاطب ہوکر فرمایا: (( أَلَا أُنَبِّئُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَآئِرِ؟ )) ’’کیا میں تمھیں کبیرہ گناہوں میں سب سے بڑے گناہ کے بارے میں آگاہ نہ کردوں؟‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ دہرائی تو صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) نے کہا:کیوں نہیں؟ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار گناہوں کی نشاندہی فرمائی اور ان چاروں میں سب سے پہلے جس کا نام لیا، وہ تھا: (( اَلْاِشْرَاکُ بِاللّٰہِ )) ’’اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک بنانا۔‘‘ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے والدین کی نافرمانی کرنا، جھوٹی گواہی دینا اور جھوٹ بولنا ذکر فرمائے۔[2] اور مسلم شریف میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( ثِنْتَانِ مُوْجِبَتَانِ )) ’’دو چیزیں واجب کر دینے والی ہیں۔‘‘ ایک صحابی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کیا ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
Flag Counter