Maktaba Wahhabi

178 - 611
{ وَمَا خَلَقْنَا السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَیْنَھُمَا لٰعِبِیْنَ} ’’ اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور جو کچھ ان میں ہے ان کو کھیلتے ہوئے نہیں بنایا۔‘‘ بلکہ ایک خاص مقصد کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کی تخلیق فرمائی اور پھر ایک خاص مقصد کے لیے اللہ نے انسان کو پیدا کیا اور اکثر مخلوقات پر اللہ تعالیٰ نے انسان کو فضیلت بھی عطا فرمائی ہے۔ اس کے بارے میں خود اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں سورۃ الاسراء (آیت: ۷۰) میں ذکر فرمایا ہے: { وَ لَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِیْٓ اٰدَمَ وَ حَمَلْنٰھُمْ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ رَزَقْنٰھُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلْنٰھُمْ عَلٰی کَثِیْرٍ مِّمَّنْ خَلَقْنَا تَفْضِیْلًا} ’’ اور ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی اور ان کو جنگل اور دریا میں سواری دی اور پاکیزہ روزی عطا کی اور اپنی بہت سی مخلوقات پر فضیلت دی۔‘‘ اتنے سارے انعامات اور اعزازات اولادِ آدم کو دیے گئے۔ ان بلندیوں کا آپ خود مشاہدہ کر سکتے ہیں کہ آج انسان نے اللہ تعالیٰ کے دیے ہوئے علم سے کتنی چیزیں ایجاد کیں اور کرتا ہی چلا آرہا ہے۔ اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لیے انھیں استعمال کرتاہے۔ ان تمام احسانات میں سے سب سے بڑا احسان اﷲ تعالیٰ کا یہ ہے کہ زمین و آسمان اور ساری مخلوقات کی پیدایش تو اس کے ’’کُنْ فَیَکُوُنُ‘‘ سے ہوئی، لیکن حضرت آدم علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے اپنے دونوں ہاتھوں سے بنایا اور پھر اعزاز و تکریم کی بلندیوں کی انتہا فرمادی کہ ملائکہ جو اللہ تعالیٰ کی مقرب اور فرمانبردار مخلوق ہے اور ابلیس جو اللہ تعالیٰ کا مقرب ہوتے ہوئے بھی نافرمان ہو گیا، ان تمام کو حضرت آدم علیہ السلام کے لیے سجدے کا حکم دیا۔ اللہ اکبر! اللہ نے اتنا مقام عطا فرمایا حضرت آدم علیہ السلام کو، مگر ابلیس نے انکار کرد یا اور وہ نافرمانوں میں سے ہوگیا۔ سورت ص (آیت: ۷۵) میں اللہ تعالیٰ نے اس کا یوں ذکر کیا ہے: { قَالَ یٰٓاِِبْلِیسُ مَا مَنَعَکَ اَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِیَدَیَّ اَسْتَکْبَرْتَ اَمْ کُنْتَ مِنَ الْعَالِیْنَ} ’’(اللہ نے) فرمایا کہ اے ابلیس! جس شخص کو میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا اس کے آگے سجدہ کرنے سے تجھے کس چیز نے منع کیا ہے؟ کیا تم غرور میں آگئے یا تم اونچے
Flag Counter