Maktaba Wahhabi

161 - 611
المائدہ (آیت: ۷۲) میں اللہ رب العزت نے بڑے شدید لہجے میں مشرک کا انجام بیان کرتے ہوئے فرمایا ہے: { اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ} ’’جو کوئی اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کرے تو اللہ تعالیٰ جنت کو اس پر حرام کر چکا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں (مشرکوں) کاکوئی مددگار نہ ہوگا۔‘‘ موطا امام مالک کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا کی: ’’اے اللہ! میری قبر کو بت نہ بنا دینا کہ اس کی پوجا ہونے لگے۔ ان لوگوں پر اللہ کا بڑا شدید غیظ و غضب نازل ہو جنھوں نے انبیا کی قبروں کو عبادت گا ہیں بنا دیا۔‘‘[1] ایسے لوگوں کے متعلق قرآنِ کریم کی سورۃ الشوریٰ (آیت: ۲۱) میں فرمانِ الٰہی ہے: { اَمْ لَھُمْ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوْا لَھُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْم بِہٖ اللّٰہُ وَلَوْلاَ کَلِمَۃُ الْفَصْلِ لَقُضِیَ بَیْنَھُمْ وَاِِنَّ الظّٰلِمِیْنَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ} ’’کیا ان لوگوں نے (اللہ کے) شریک بنا رکھے ہیں جوان کو دین کا وہ راستہ بتلاتے ہیں جس کا اللہ نے حکم نہیں دیا اور اگر ہو چکی ہوئی بات نہ ہوتی تو (اب تک کب کا) ان کا فیصلہ ہوچکا ہوتا اور گناہگاروں (نافرمانوں) کو بے شک تکلیف کاعذاب (ایک دن ضرور) ہونا ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے تو کسی کو حکم نہیں دیا کہ تم قبر والوں کے وسیلے سے مجھے پکارو اور نہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کوئی راستہ اپنی امت کو بتایا ہے، بلکہ اللہ رب العزت نے تو اپنے بندوں کو اس بات کی تعلیم دی ہے، جیسا کہ مسلمان نماز کی حالت میں براہِ راست اپنے رب کو پکارتے ہیں: { اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ} [الفاتحہ: ۴] ’’ہم تیری ہی عبادت کرتے اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔‘‘ یعنی کسی قبر والے کے وسیلے کے بغیر سے اپنے رب کو پکارتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ عبادتِ قبور
Flag Counter