Maktaba Wahhabi

149 - 611
اس حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کا مقصد بیان فرمایا ہے۔ عوام الناس جو مقصد لے کر قبروں اور مزاروں پر جاتے ہیں اور جن خر افات کا وہاںارتکاب کرتے ہیں، اسے بھی سامنے رکھیں اور پیارے پیغمبر امامِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر ستان جانے کا جو مقصد بیان فرمایا ہے، اسے بھی مدِنظر رکھیں، تو ان دونوں میں زمین و آسمان کا فرق نظر آئے گا۔ قبر ستان جانا تو باعثِ عبرت ہے، جہاں پہنچ کر انسان کو یہ تصور کرنا چاہیے کہ اس شہرِ خموشاں کے مکین بھی کسی وقت ہماری طرح زمین پر چلتے پھرتے، نرم و نازک بستروں پر آرام کرتے، اپنے بیوی بچوں اور اعزا و اقارب میں خوشیوں اور مسرتوں کی زندگی بسر کیا کرتے تھے، مگر موت نے آج انھیں دنیا وما فیہا سے کاٹ کر رکھ د یا ہے اور ایسی بستی میں انھوں نے ڈیرے ڈال لیے ہیں جہاں چاروں طرف مٹی ہے، اندھیرا ہی اندھیراہے، نہ کچھ سنتے ہیں، نہ سنا سکتے ہیں، نہ اپنے عزیزوں کی غمی و خوشی میں شریک ہو سکتے ہیں اور نہ اپنے گھروں کی طرف کبھی واپس لوٹ کر آسکتے ہیں۔ جب آدمی قبر ستان میں کھڑے ہو کر ان حقائق پر نظر ڈالے گا تو دنیا کی حقیقت ا س پر عیاں ہو جائے گی اور وہ آخرت کی تیار ی میں ضرور مصروف ہو جائے گا۔ حدیث میں جس قبر ستان کی زیارت کی اجازت دی گئی ہے وہ اپنے ہی شہر یا گاؤں کا مقامی قبر ستان ہے جس میں آپ کے شہر کے لوگ، آپ کے دوست، آپ کے اپنے دفن کیے گئے ہیں، جن کی قبروں کو دیکھ کر آپ کو اپنی آخرت یاد آئے گی اور قبر ستان کی زیارت کایہ مقصد اسی وقت پورا ہو گا جب قبریں کچی اور سادہ ہوں گی، اگر انھیں سنگِ مرمر سے پختہ بنا دیا گیا ہو، مختلف رنگوں کے پھولوں سے انھیں سجا دیا گیا ہو، ان پر بڑی بڑی عمارتیں کھڑی کر دی گئی ہوں، عرقِ گلاب سے انھیں دھویا جا رہا ہو اور پھر انھیں مشکل کشا و حاجت روا سمجھ کر ربِ کائنات کے اختیارات میں حصہ دار بنا دیا گیا ہو، تو پھر قبروں کی زیارت سے وہ مقصد جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ہے، کیسے حاصل ہو گا؟ کتاب و سنت کی رو سے قبروں کو پختہ کرنے اور ان پر عمارت کھڑی کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ امامِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام علیہم السلام کی قبریں کچی مٹی سے بنائی تھیں۔ جنگِ احد میں تقریباً ستر (۷۰) صحابہ کرام علیہم السلام شہید ہوئے، جن میں سید الشہدا حضرت امیر حمزہ رضی اللہ عنہ بھی تھے، امامِ کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تدفین اپنے سامنے کروائی، مگر کسی قبر پر پکی اینٹوں کو استعمال کیا نہ کسی قبر پر قبہ تعمیر کیا۔
Flag Counter