Maktaba Wahhabi

129 - 611
بِاللّٰہِ مِنْ شَیْئٍ ذٰلِکَ مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ عَلَیْنَا وَ عَلَی النَّاسِ وَ لٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْکُرُوْنَ} [یوسف: ۳۸] ’’میں نے اپنے آبا و اجداد ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کے دین کی پیروی کی، ہمارے لیے یہ روا نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک کریں، یہ ہم اور تمام لوگوں پر اللہ کا فضل ہے، لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔‘‘ دوسری جگہ سورۃ الطور (آیت: ۲۱) میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: { وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْھُمْ ذُرِّیَّتُھُمْ بِاِِیْمَانٍ اَلْحَقْنَا بِھِمْ ذُرِّیَّتَھُمْ} ’’ اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد بھی ایمان کے ساتھ ان کی راہ پر چلی، تو ہم ان کی اولاد کو بھی (جنت میں) ان کے ساتھ کردیں گے۔‘‘ یہ شبہہ مشرکین کے دلوں میں ایسا بیٹھ چکا ہے کہ وہ اس کو انبیا علیہم السلام کی دعوت کے مقابلے میں ہمیشہ پیش کرتے رہے ہیں، جیساکہ سورت ہود (آیت: ۶۲) میں حضرت صالح علیہ السلام کی قوم نے ان سے کہا: { قَالُوْا یٰصٰلِحُ قَدْ کُنْتَ فِیْنَا مَرْجُوًّا قَبْلَ ھٰذَآ اَتَنْھٰنَآ اَنْ نَّعْبُدَ مَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا وَ اِنَّنَا لَفِیْ شَکٍّ مِّمَّا تَدْعُوْنَآ اِلَیْہِ مُرِیْبٍ} ’’کہنے لگے:صالح! تُو تو اس (پیغمبر ی کے دعوے) سے پہلے ہونہار سمجھا جاتا تھا، بھلا (یہ کیا بات ہے) تو ہمیں ان چیزوں کوپوجنے سے منع کرتاہے جن کوہمارے باپ دادا پوجتے آئے اور ہمیں تواس راستے (توحید) میں شک ہے، جدھر تو بلاتا ہے، اس پر دل نہیں جمتا۔‘‘ اسی سورت (آیت: ۸۷) میں ہے کہ حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم نے ان سے کہا: { قَالُوْا یٰشُعَیْبُ اَصَلٰوتُکَ تَاْمُرُکَ اَنْ نَّتْرُکَ مَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَآ اَوْ اَنْ نَّفْعَلَ فِیْٓ اَمْوَالِنَا مَا نَشٰٓؤُا اِنَّکَ لَاَنْتَ الْحَلِیْمُ الرَّشِیْدُ} ’’وہ کہنے لگے: اے شعیب! کیاتیری نماز نے تجھے یہ سکھلایا ہے کہ ہم ان (بتوں) کو چھوڑ بیٹھیں جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے رہے یا اپنے مال میں جو ہم چاہیں (جس طرح تصرف ہم کو منظور ہو) وہ نہ کریں؟ تُو تو بڑا برد بار اور نیک چلن تھا۔‘‘
Flag Counter