Maktaba Wahhabi

128 - 611
کہ سورۃ الزخرف (آیت: ۲۳) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { وَکَذٰلِکَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ فِیْ قَرْیَۃٍ مِّنْ نَّذِیرٍ اِِلَّا قَالَ مُتْرَفُوھَآ اِِنَّا وَجَدْنَآ اٰبَآئَ نَا عَلٰٓی اُمَّۃٍ وَّاِِنَّا عَلٰٓی اٰثٰرِھِمْ مُّقْتَدُوْنَ} ’’اسی طرح ہم نے تجھ سے پہلے جب کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا بھیجا تو وہاں کے مالدار لوگ یہی کہنے لگے کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک دین پر پایا اور ہم تو انہی کے نقشِ قدم پر چلیں گے۔‘‘ اس دلیل کا سہارا وہ لوگ لیتے ہیں جو اپنے دعوے کے اثبات کے لیے کوئی دلیل پیش نہیں کر سکتے، لیکن میدانِ مناظرہ میں ا س بودی دلیل کی کوئی وقعت وقیمت نہیں ہے، کیونکہ ان کے آبا و اجداد ہدایت پر نہیں تھے اور جو ہدایت پر نہ ہو، اس کی پیروی اور اتباع کرنا ناجائز ہے۔ سورۃ المائدہ (آیت: ۱۰۴) میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: { اَوَ لَوْ کَانَ اٰبَآؤُھُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَھْتَدُوْنَ} ’’کیا اگر ان کے آبا و اجداد نہ کچھ جانتے ہوں اور نہ ہی ہدایت پانے والے ہوں (تب بھی یہ ان کی پیروی کریں گے)۔‘‘ سورۃ البقرہ (آیت: ۱۷۰) میں فرمانِ الٰہی ہے: { وَ اِذَا قِیْلَ لَھُمُ اتَّبِعُوْا مَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَآ اَلْفَیْنَا عَلَیْہِ اٰبَآئَنَا اَوَلَوْ کَانَ اٰبَآؤُھُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ شَیْئًا وَّ لاَ یَھْتَدُوْنَ} ’’ اور جب ان (مشرکوں یا یہود) سے کہو: اللہ نے جو (حکم) اتارا ہے اس پر چلو تو کہتے ہیں:نہیں ہم تو اس طریق پر چلیں گے جس پر ہم نے اپنے بزرگوں کو چلتے ہوئے پایا، بھلا اگرچہ ان کے بزرگ (باپ دادے) بے عقل اور گمراہ ہوں۔‘‘ آبا و اجداد کی پیروی قابلِ تعریف اُس وقت ہے جب وہ حق پر ہوں۔ اللہ تعالیٰ حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں فرماتے ہیں: { وَ اتَّبَعْتُ مِلَّۃَ اٰبَآئِ یْٓ اِبْرٰھِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ مَا کَانَ لَنَآ اَنْ نُّشْرِکَ
Flag Counter