Maktaba Wahhabi

120 - 611
ثانویہ جو کائنات کے دو خالقوں کا عقیدہ رکھتے ہیں، ان کے نزدیک ایک خالقِ خیر ہے جو خیر و نور کا خالق ہے اور دوسرا خالقِ شر ہے جو شر و تاریکی کا خالق ہے، مگر وہ بھی نور وظلمت کو برابر نہیں سمجھتے، نور ان کے نزدیک اصل ہے اور ظلمت ایک وقتی شے ہے، ان کا اس بات پر اتفاق ہے کہ روشنی تاریکی سے بہتر ہے۔ اسی طرح نصاریٰ جو تثلیث کے قائل ہیں، انھوں نے بھی جہان کے تین الگ الگ خدا نہیں بنائے، بلکہ وہ اس بات پر متفق ہیں کہ جہان کا تخلیق کرنے والا ایک ہی ہے، کیو نکہ وہ کہتے ہیں کہ باپ سب سے بڑا الٰہ (معبود) ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ توحیدِ ربوبیت کا اثبات ایک ایسی بات ہے جس پر سب کا اتفاق ہے اور اس میں شرک کم ہی ہوا ہے، لیکن مسلمان بننے کے لیے یہ کا فی نہیں، کیوں کہ اس کے لیے توحیدِ الوہیت کا اقرار بھی ضروری ہے۔ کافر قومیں اور خصوصاً عرب کے مشرک جن میں خاتم المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم معبوث کیے گئے تھے، توحیدِ ربوبیت کا اقرار کرتے تھے لیکن توحیدِ الوہیت کا اقرار نہ کرنے کی وجہ سے وہ مسلمان نہ بن سکے۔ قرآنِ کریم کی آیات پر غور وفکر کرنے والے کے لیے یہ بات واضح ہو جائے گی کہ وہ توحیدِ ربوبیت سے استدلال کرتے ہوئے توحیدِ الوہیت کا مطالبہ کرتی ہیں، جس بات کا مشرکوں نے انکار کیا، ان آیات میں اس کا مطالبہ کیا جاتا ہے اور جس بات کو وہ مانتے ہیں، اس سے استدلال کیا جاتا ہے۔ ان آیات میں توحیدِ عبادت کا حکم ہے اور اس بات کی خبردی گئی ہے کہ وہ توحیدِ ربوبیت کا اقرار کرتے ہیں۔ اس بارے میں قرآنِ کریم میں جو پہلا حکم ہے، وہ سورۃ البقرہ (آیت: ۲۱، ۲۲) میں اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ہے: { یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اعْبُدُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ وَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ .الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الْاَرْضَ فِرَاشًا وَّ السَّمَآئَ بِنَآئً وَّ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَآئِ مَآئً فَاَخْرَجَ بِہٖ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزْقاً لَّکُمْ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ} ’’اے لوگو! اپنے پروردگار کی عبادت کرو، جس نے تمھیں اور تم سے پہلے لوگوں کو تخلیق
Flag Counter