Maktaba Wahhabi

63 - 611
تاکہ تم پرہیزگار بن جائو۔ وہ ذات جس نے زمین کو تمھارے لیے بچھونااور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے پھل پیدا کیے جو تمھارے لیے روزی ہیں۔‘‘ نیز فرمایا: {قُلِ الّٰلھُمَّ مٰلِکَ الْمُلْکِ تُؤْتِی الْمُلْکَ مَنْ تَشَآئُ وَ تَنْزِعُ الْمُلْکَ مِمَّنْ تَشَآئُ وَ تُعِزُّ مَنْ تَشَآئُ وَ تُذِلُّ مَنْ تَشَآئُ بِیَدِکَ الْخَیْرُ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ}[آل عمران: ۲۶] ’’آپ کہہ دیجیے: اے اللہ! اے تمام بادشاہت کے مالک! تو جسے چاہتا ہے بادشاہت دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے بادشاہت چھین لیتا ہے، اور تو جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے، تیرے ہی ہاتھ میں سب بھلائیاں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔‘‘ ایک مقام پر فرمایا: { اَلَا لَہُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ تَبٰرَکَ اللّٰہُ رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ} [الأعراف: ۵۴] ’’یاد رکھو! اللہ ہی کے لیے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا، با برکت ہے وہ اللہ جو تمام عالَم کا پروردگار ہے۔‘‘ توحیدِ ربوبیت یہ ہے کہ بندہ اس بات کا پختہ اقرار کرے کہ اللہ تعالیٰ ہی ہر چیز کا رب، خالق، مالک، مدبر اور متصرف ہے۔ مطلب یہ کہ اللہ تعالیٰ ہی کو اس کائنات کا خالق و مدبر سمجھیں۔ جیسا کہ وہ ہے اور اپنے علم و قدرت کی بنیاد پر جس طرح چاہتا ہے خود سارے معاملات کا انتظام کرتا ہے۔ دنیا و آخرت اور سارے جہانوں کا مالک ہے، اس کے علاوہ کوئی خالق اور رب نہیں ہے۔ اس نے اپنے بندوں کو دنیا و آخرت کی اصلاح اور نجات و کامرانی کی راہ دکھانے کے لیے اپنے رسول بھیجے اور کتابیں نازل کیں۔ کائنات کا خالق ہونے کے سلسلے میں سورت زمر (آیت: ۶۲) میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { اَللّٰہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ وَّ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ وَّکِیلٌ} ’’اللہ ہی ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے اور وہی ہرچیز کا نگران ہے۔‘‘
Flag Counter