Maktaba Wahhabi

579 - 611
’’کہہ دو کہ میرا پروردگار اپنے بندوں میں سے جس کے لیے چاہتا ہے روزی فراخ کر دیتا ہے اور (جس کے لیے چاہتا ہے) تنگ کر دیتا ہے اور تم جو چیز خرچ کرو گے، وہ اس کا (تمھیں) عوض بہترین بدلا دے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے۔‘‘ صحیح حدیث میں وارد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( یَا بَنِيْ آدَمَ أَنْفِقْ یُنْفَقْ عَلَیْکَ )) [1] ’’اے بنی آدم! تو خرچ کر ربِ کریم تجھ پرخرچ کریں گے [یعنی بدلہ دیں گے]۔‘‘ مگر انسان اللہ تعالیٰ کے حق کو بھول جاتا ہے ۔مقصد ِ بیان یہ ہے کہ بر و تقویٰ پر تعاون اور باہم دیگر نصیحت ضروری ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنے کامیاب، نجات یافتہ اور نیک بندوں کے بارے میں بتلایا ہے کہ وہ ایک دوسرے کو حق کی نصیحت کرتے رہتے ہیں، کیونکہ انسان سراسر خسارے میں ہے، جیسے کہ سورۃ العصر میں فرمانِ الٰہی ہے: {وَالْعَصْرِ . اِِنَّ الْاِِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍ . اِِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَتَوَاصَوْا بِالْحَقِّ وَتَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ} [العصر] ’’زمانے کی قسم! بے شک انسان گھاٹے میں ہے۔ سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، ایک دوسرے کو [ایمان اور عملِ صالح کی] نصیحت کی اور ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کرتے رہے۔‘‘ زکات اللہ تعالیٰ کا حق ہے، اسے غیر مستحقین کو دے کر ان سے دوستی کرنا یا ان سے اپنا فائدہ اٹھانا یا ان سے اپنی مذمت کو دور کرنا جائز نہیں، بلکہ مسلمان پر مستحقین کو زکات دینا واجب ہے، صرف اس غرض سے کہ وہ مستحق ہے، کسی دوسری غرض سے دینا جائز نہیں اور وہ بھی اخلاص و خوشی کے ساتھ تاکہ اپنی ذمے داری سے بری ہوجائیں اور اجر و ثواب کے مستحق ٹھہریں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اور تمام مسلمانوں کو دین کی سمجھ عطا کرے، معاملاتِ دین میں صدق و صفائی کی توفیق دے، اپنی رضا کی باتوں کی طرف سبقت لے جانے کا جذبہ عطا کرے اور ہمیں ہر اس بات کی توفیق دے، جو ہمارے لیے نفع بخش ہو اور اپنے رب کی فرمانبرداری اور اس
Flag Counter