Maktaba Wahhabi

54 - 611
’’اے پیغمبر! یقینا ہم ہی نے آپ کو گواہی دینے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور اللہ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا اور روشن چراغ۔‘‘ اس آیتِ کریمہ سے پتا چلتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کے ان افراد کی گواہی دیں گے، جو آپ پر ایمان لائے اور ان کی بھی جنھوں نے تکذیب کی۔ اس طرح آپ دیگر انبیا علیہم السلام کی بھی گواہی دیں گے کہ انھوں نے اپنی اپنی قوموں کو اللہ کا پیغام پہنچادیا تھا، یہ گواہی اللہ کے دیے ہوئے یقینی علم کی بنیاد پر ہوگی، اس لیے نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیا کو اپنی آنکھوں سے دیکھتے رہے ہیں۔ یہ عقیدہ تو نصوصِ قرآن و سنت کے خلاف ہے۔ ’’سراجاً منیراً‘‘ کا مطلب ہے روشن چراغ۔ یعنی جس طرح چراغ سے اندھیرے دور ہو جاتے ہیں، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے کفر و شرک کی تاریکیاں دور ہوئیں۔ علاوہ ازیں اس چراغ سے کسبِ ضیا کر کے جو کمال و سعادت حاصل کرنا چاہے، کر سکتا ہے، کیوں کہ یہ چراغ قیامت تک روشن ہے۔ سورۃ المائدہ (آیت: ۴۸) میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: { وَ اَنْزَلْنَآ اِلَیْکَ الْکِتٰبَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ مِنَ الْکِتٰبِ وَ مُھَیْمِنًا عَلَیْہِ فَاحْکُمْ بَیْنَھُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰہُ وَ لَا تَتَّبِعْ اَھْوَآئَ ھُمْ عَمَّا جَآئَ کَ مِنَ الْحَقِّ لِکُلٍّ جَعَلْنَا مِنْکُمْ شِرْعَۃً وَّ مِنْھَاجًا وَ لَوْ شَآئَ اللّٰہُ لَجَعَلَکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّ لٰکِنْ لِّیَبْلُوَکُمْ فِیْ مَآ اٰتٰکُمْ فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرٰتِ اِلَی اللّٰہِ مَرْجِعُکُمْ جَمِیْعًا فَیُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ فِیْہِ تَخْتَلِفُوْنَ} ’’اور (اے پیغمبر!) ہم نے تجھ پر (بھی) سچی کتاب (قرآن شریف) اتاری وہ اگلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور ان کی حفاظت کرتی ہے تو جو اللہ نے اتارا اس کے موافق ان لوگوں (اہلِ کتاب) کا فیصلہ کر اور اللہ کے پاس سے جو سچی بات تجھے پہنچی ہے، اس کو چھوڑ کر ان کی خواہشوں پر مت چل۔ (لوگو! یہود اور نصاریٰ اور مسلمان) ہم نے تم میں سے ہر ایک کو ایک راہ اور شریعت دی ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تم (تینوں) کو ایک ہی امت (ایک ہی دین، ایک ہی شریعت والے) کر دیتا مگر (تم کو جو مختلف احکام دیے) اس سے تمھارا آزمانا منظور ہے، بہر حال نیکیوں پر لپکو، تم سب کو اللہ تعالیٰ کے پاس
Flag Counter