Maktaba Wahhabi

490 - 611
صحیح مسلم کی ایک حدیث میں آتا ہے: ’’اہلِ جنت کی زبانوں پر تسبیح و تحمید کا اس طرح الہام ہوگا، جس طرح سانس کا الہام کیا جاتا ہے۔‘‘ یعنی جس طرح بے اختیار سانس کی آمد ور فت رہتی ہے، اسی طرح اہلِ جنت کی زبانوں پر کسی اہتمام کے بغیر حمد و تسبیحِ الٰہی کے ترانے جاری رہیں گے۔ ایک دوسرے کو سلام کریں گے، نیز فرشتے بھی انھیں سلام عرض کریں گے۔ اپنی زبان کو زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے تر رکھنا چاہیے، کیونکہ ذکرِ الٰہی روح کی غذا اور دل کی دوا بھی ہے۔ اس حقیقت کو اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں: { اَلَا بِذِکْرِ اللّٰہِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُ} [الرعد: ۲۸] کہہ کر واضح فرمادیا کہ ’’ذکرِ الٰہی ہی اطمینانِ قلبی کا ذریعہ ہے۔‘‘ ذکر کی طرف راہنمائی کرنے والی بے شمار کتابیں موجود ہیں، انہی میںسے کسی صحیح کتاب کا انتخاب کریں جس میں جعلی اذکار اور من گھڑ ت و موضوع وظائف نہ ہوں۔ بہت سی دعائیں ہیں جو چھوٹی بھی ہیں اور آسان بھی اور ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم انھیں یاد کریں۔ دعاؤں والی کتابوں میں سے ’’پیارے رسول کی پیاری دعائیں‘‘ مولانا عطاء اللہ حنیف، ’’حصن المسلم‘‘ شیخ سعید القحطانی، ’’آدابِ الدعا و الدوا‘‘ شیخ عبد الخالق، ’’اذکار و ادعیہ‘‘ ڈاکٹر محمد لقمان سلفی اور ’’ذکرِ الٰہی (دعائیں)‘‘ از محمد منیر قمر دیکھی جاسکتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی زبان کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں اہلِ جنت میں سے بنا لے، آمین۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دست بستہ سوال کرتے ہیں کہ ہمیں ان لوگوں میں داخل فرما لے جن کی آخری دعا یہ ہو: اَلْحَمْدُ للّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ رَبَّنَا وَبِحَمْدِکَ اَشْہَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ اَسْتَغْفِرُکَ وَأَتُوْبُ اِلَیْکَ۔
Flag Counter