Maktaba Wahhabi

487 - 611
تشریف لے جا رہے تھے، راستے میں حمدان نامی پہاڑ سے گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ پہاڑ حمدان ہے، مفرّدون سبقت لے گئے۔‘‘ عرض کی گئی: مفردون کون لوگ ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کا زیادہ ذکر کرنے والے بندے اور بندیاں۔ ‘‘[1] ہر وقت اللہ کے ذکر سے تر رہنے والی زبان کتنی مبارک زبان ہے اور مبارک کیوں نہ ہو؟ وہ ذکرِ الٰہی کی وجہ سے دوسری تمام آلایشوں سے پاک رہتی ہے اور اس شخص کے دائیں ہاتھ کا فرشتہ مسلسل اس کی نیکیاں لکھنے میں مصروف رہتا ہے۔ یہی وہ لوگ ہونگے جو قیامت کے دن مفردون میں شامل ہونگے جو سب سے سبقت لے جائیں گے۔ احادیث میں بے شمار کلمات کا ذکر ہے، جنھیں ہم عملاً اپناکر ان تمام خوشخبریوں کے مصداق بن سکتے ہیں۔ مثلاً اٹھتے بیٹھتے، سوتے جاگتے، کھاتے پیتے، لباس پہنتے اور دیگر کام کرتے ہوئے ان تمام اوقات کے مسنون اذکار اور دعائیں یاد کیجیے اور انھیں ان کے اوقات میں پڑھیں۔ پانچ وقت کی نماز کو بھی ذکر کہا گیا ہے۔ نماز میں زیادہ سے زیادہ قرآنِ پاک کی تلاوت کی جائے۔ نماز کے بعد مسنون اذکار کریں کیونکہ ان کی بہت فضیلت آئی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لا الٰہ الا اللہ کو ’’افضل الذکر ‘‘قرار دیا ہے۔[2] اسی طرح کتب ِحدیث میں مختلف کلمات کی بہت فضیلت آئی ہے جن میں درود شریف کی کثرت بھی شامل ہے۔ ان میں سے کوئی بھی کلمہ یا تمام کلمات منتخب کرلیے جائیں اور اٹھتے بیٹھتے، چلتے پھرتے ان کا ذکر کرتے رہیں، تو جنت کے حقدار بن سکتے ہیں اور اس دوہرے فائدے کو بھی حاصل کرسکتے ہیں جو زبان کی حفاظت اور اس کے درست استعمال پر مشتمل ہے۔ اسی طرح کسی بیمار کی تیمار داری کے وقت اس کو امید دلانا اور اس کے لیے مسنون دعا کرنا بھی باعث اجر و ثواب ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب بھی کوئی آدمی اپنے مسلمان بھائی کی بیمار پرسی کے لیے جائے تو سب سے پہلے اُس کے لیے یہ دعا کرے:
Flag Counter