Maktaba Wahhabi

466 - 611
طلب فرماتے، جیسا کہ سورۃ البقرہ (آیت: ۴۵) میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ وَ اِنَّھَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلاَّ عَلَی الْخٰشِعِیْنَ} ’’اور (رنج و تکلیف میں) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو اور بیشک نماز گراں ہے مگر ان لوگوں پر (گراں نہیں) جو عجز و انکساری کرنے والے ہیں۔‘‘ سورۃ الزمر (آیت: ۱۰) میں ارشادِ الٰہی ہے: ’’جو صبر کرنے والے ہیں ان کو بیشمار ثواب ملے گا۔‘‘ اسی طرح جب سفر سے واپسی ہوتی تو پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے جاتے۔ نماز ادا کرنے کے بعد پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر تشریف لاتے۔ اللہ تعالیٰ سے دُعا ہے کہ وہ ہمیں اپنی رحمت سے اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ جو لوگ مستقل نماز چھوڑے بیٹھے ہیں یا سستی کا شکار ہیں۔ ان سب بہن بھائیوں سے میری درخواست ہے کہ آج ہی اپنے رب رحمن سے توبہ کرلیں اور اپنی باقی کی عمر میں نمازوں کی پابندی اور نیک عمل کرکے اپنے رب کو راضی کرلیں کیونکہ کسی کو کیا خبر کہ اس کی عمر کی شام کب اور کہاں ہوجائے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے نماز پڑھنے سے پہلے ہی ہماری نمازپڑھ دی جائے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو نمازوں کی بہت فکر رہتی تھی۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ زخموں سے بری طرح گھائل اور موت و حیات کی کشمکش میں بھی نماز کی فکر میں تھے۔ انھوں نے پو چھا: کیا میں نے نماز مکمل کی تھی؟ لوگوں نے بتایا کہ نہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بار گاہ الٰہی میں عرض کرنے لگے: اے اللہ مجھے نماز مکمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔ زندگی کے آخری لمحات میں انھوں نے اپنی حکومت کے بارے میں پوچھا نہ بیوی کے بارے میں، نہ بچوں کے بارے میں اور نہ وراثت کے بارے میں، انھیں فکر تھی تو ا س بات کی کہ وہ اللہ کے حضور پیش ہونے سے قبل فجر کی نماز ادا کرلیں۔ اللہ اکبر۔۔۔! آج اللہ تعالیٰ نے ہمیں صحت اور مہلت بھی دی ہوئی ہے تو کیوں نہ ہم اس وقت کو غنیمت جان کر اس سے فائدہ اٹھائیں اور اپنے رب کی نافرمانیوں سے بچنے کی کوشش کریں، کیونکہ اللہ اپنے نافرمانوں سے غافل نہیں ہے۔ اگر اس نے دنیا میں کسی کو مہلت دی ہے تو قیامت کے دن وہ مواخذہ الٰہی سے نہیں بچ سکے گا اور کافروں، نافرمانوں کے لیے وہ دن اتنا ہولناک ہوگا کہ ان کی
Flag Counter