Maktaba Wahhabi

458 - 611
’’ہمارے اور کافروں کے درمیان اصل فرق نماز کا ہے، پس جس نے نماز چھوڑ دی اس نے کفر کیا۔‘‘[1] حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کا ذکر شروع کیا تو فرمایا: ’’جس نے اس کی پابندی کی اس کے لیے قیامت کے دن یہ نورِ صراط، دلیلِ خیر اور ذریعہ نجات بن جائے گی اور جس نے اس کی پابندی نہ کی تو اس کے لیے یہ نور ہوگی، نہ برہان اور نہ ذریعہ نجات ہی، اور قیامت کے دن اس کا حشر قارون، فرعون، ہامان اور اُبیّ بن خلف کے ساتھ ہوگا۔‘‘[2] حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’قیامت کے دن بندے کے اعمال میں سب سے پہلے جس عمل کا حساب ہوگا، وہ نماز ہے۔ اگر یہ صحیح ہوئی تو سارے اعمال ہی صحیح ہوں گے اور اگر یہ خراب ہوئی تو سارے اعمال ہی خراب نکلیں گے۔‘‘[3] لہٰذا مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ نماز کا خیال رکھے نماز کے وقت اپنی تمام تر مشغولیات ترک کرے اور نماز کے وقت سونے کے ساتھ ساتھ ہر اس چیز کو چھوڑدے جو نماز سے اس کو دور رکھتی ہے۔ بعض لوگوں کے لیے یہ امر بڑا مشکل ہوسکتا ہے، لیکن انسان جب خود کو شش اور نفس سے مجاہدہ کرتا ہے تو سب کام ساز گار ہوجاتے ہیں، جسے وہ اپنے دل میں محسوس کرتا ہے اور اس کا نفس اس معاملے میں اس کا غلام بن جاتا اور اس کا ایسا تابع و فرمانبردار ہوجاتا ہے کہ خیر کی راہ میں وہ اس کا معاون بن جاتا ہے۔ اس لیے کہ نفس کو اس نے خیر کا عادی بنادیا ہے۔ چنانچہ نماز کا جب وقت ہوتا ہے تو آپ کا دل شاد ہوجاتا ہے، یعنی نماز کا وقت ہونے پر نفس خوش ہوجاتاہے اور پوری راحت و سرور کے ساتھ آگے بڑھتا ہے اور یہی حال باقی سب اعمال میں رہتا ہے۔
Flag Counter