Maktaba Wahhabi

411 - 611
متنفس نہیں جانتا کہ اس کے لیے کیسی آنکھوں کی ٹھنڈک چھپاکر رکھی گئی ہے؟ یہ اُن اعمال کا صلہ ہے جو وہ کرتے تھے۔‘‘ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے ایسے ہی کئی دیگر مقامات پر نماز پڑھنے والوں کو جہنم سے نجات، دنیوی و اخروی کامیابی و فلاح اور نعیمِ جنت کی خوشخبریاں دی ہیں اور ایک مقام پر نماز کو مصائب و مشکلات میں حصولِ مدد و قوت کا ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔ نماز دکھ، تکلیف اور رنج کے وقت مومن کا سب سے بڑا سہارا ہوتا ہے۔ چنانچہ سورۃالبقرہ (آیت: ۴۵) میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { وَاسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَالصَّلٰوۃِ وَ اِنَّھَا لَکَبِیْرَۃٌ اِلاَّ عَلَی الْخٰشِعِیْنَ} ’’اور (رنج و تکلیف میں) صبر اور نماز سے مدد لیا کرو اور بیشک نماز گراں ہے مگر ان لوگوں پر (گراں نہیں) جو عجز و انکساری کرنے والے ہیں۔‘‘ نماز کی پابندی عام لوگوں کے لیے گر اں ہے لیکن خشوع وخضوع کرنے والوں کے لیے یہ آسان بلکہ اطمینان اور راحت کا باعث ہے، ان لوگوں کے لیے جو قیامت پر پورا یقین رکھتے ہیں، گویا قیامت پر یقین اعمالِ خیر کو آسان کردیتا ہے اور آخرت سے بے فکری انسان کو بے عمل بلکہ بدعمل بنادیتی اور جنت سے دور کردیتی ہے۔ اسی مفہوم کی سورۃ البقرہ (آیت: ۱۵۳) بھی ہے جہاں ارشادِ ربانی ہے: { یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوۃِ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ} ’’اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد لیا کرو بیشک اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔‘‘ صبر اور نماز ہر اللہ والے کے دو بڑے ہتھیار ہیں۔ نماز کے ذریعے ایک مومن کا رابطہ وتعلق اللہ تعالیٰ سے استوار ہوتا ہے، جس سے اسے اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت حاصل ہوتی ہے اورصبر کے ذریعے کردار کی پختگی اور دین میں استقامت حاصل ہوتی ہے۔ لہٰذا مصیبت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے نماز کا راستہ بتایا ہے۔ اس طرح بندے کا رخ اللہ تعالیٰ کی طرف ہوجائے گا جو تمام قدرتوں کا مالک اور مصائب کو دور کرنے پر قادر بھی ہے۔ ویسے بھی مصیبت میں دوست ہی یاد آتے ہیں۔ جن سے اپنے دکھ بیان کریں اور اپنے دل
Flag Counter