Maktaba Wahhabi

403 - 611
اور اس کی تعلیمات میں ہر زمانے، ہر قوم اور ہر ملک کے باشندوں کو پیش آنے والے ہر قسم کے حالات کا حل اور اس کی راہنمائی کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے اور یہی چیز شریعتِ اسلامیہ کا سب سے بڑا اعجاز ہے جو اسے دوسری تمام سابقہ شرائع سے ممتاز کرتی ہے۔ اگر کبھی کوئی شخص ایسے حالات سے دوچار ہوجائے کہ پانی نہ ہو یا پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہو یا پھر اس کا استعمال مضر ہو تو ایسے حالات میں بھی نماز معاف نہیں کی گئی، کیونکہ یہ تو دین کا ستون ہے۔ البتہ ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ نے مٹی کو پانی کے قائم مقام قرار دیا ہے اور پھر اس کا ایک خاص انداز اور مسنون طریقہ بھی ہے۔ اس اندازِ طہارت کو ’’تیمم‘‘ کہا جاتا ہے۔ تیمم کا اجمالی طریقہ یہ ہے کہ حصولِ طہارت کی نیت سے دونوں ہاتھوں کو زمین یا کسی چیز پر پڑے ہوئے گرد و غبار پر ماریں۔ پھر دونوں ہاتھوں میں پھو نک مار کر انھیں پہلے منہ پر اور پھر دونوں ہاتھوں کو باہم ایک دوسرے پر پھیر لیں۔ اس طرح صرف ایک ہی بار کر لینے سے تیمم ہو جاتا ہے۔ کہنیوں اور پاؤں وغیرہ پر ہاتھ پھیرنا اور سر یا کانوں کا مسح کرنا بھی ضروری نہیں، کیونکہ یہ اندازِ طہارت ایک’’علامت‘‘ ہے۔ اعضاے وضو کا استیعاب اس میں مقصود ہی نہیں ہے۔ بعض مخصوص حالات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر رحمت اور شفقت کرتے ہوئے غسل و وضو کا علامتی قائم مقام جس تیمم کو قراردیا ہے، مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس کی مشروعیت میں پائی جانے والی حکمتیں اختصار سے ذکر کردی جائیں۔ چنانچہ اگر بلا غسل، بلا وضو اور بلا تیمم ہی نماز وغیرہ کی اجازت دے دی جاتی تو اس کا ایک نقصان تو یہ ہوتا کہ ان اتفاقات سے طبائع ترکِ طہارت کی عادی ہو جاتیں اور اس سے بھی بڑھ کر یہ ہوتا کہ غسل و وضو کی پابندی سے اللہ تعالیٰ کے دربار کی حاضری کا جو اہتمام محسوس ہوتا ہے اور اس کی وجہ سے اس حاضری کی عظمت وتقدس کا جو تصور ذہن پر چھایا رہتا ہے، وہ مجروح ہوتا۔ اسی لیے حکمتِ الٰہی نے مجبوری کی ایسی حالت میں تیمم کو غسل و وضو کا قائم مقام بنادیا ہے۔ اب مجبوری کی حالت میں غسل یا وضو کے بجائے آدمی نماز وغیرہ کے لیے تیمم کا اہتمام کرے گا تو اس کی عادت اور ذہن پر کوئی غلط اثر نہیں پڑے گا۔ غسل و وضو میں تو پانی استعمال ہوتا ہے جب کہ تیمم مٹی سے ہوتا ہے۔ اس کی ایک حکمت تو بعض اہلِ علم نے یہ بیان کی ہے کہ پوری زمین کے دو ہی حصے ہیں: خشکی اور تری، اور ان دونوں
Flag Counter