Maktaba Wahhabi

349 - 611
تھی، چنانچہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا سہارا لے کر لیٹ گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی علالت سر درد سے شروع ہوئی۔ پھر اس قدر تیز بخار چڑھا کہ کپڑے کے اوپر سے ہاتھ نہیں رکھا جاتا تھا۔ یہ مرض تیرہ یا چودہ دن مسلسل رہا اور بالآخر یہی بیماری ’’ مرض الموت ‘‘ ثابت ہوئی۔ بخاری شریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ پہلے جب کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوتے تو یہ دعا پڑھا کرتے اور اپنے ہاتھوں کو جسمِ اطہر پر پھیر لیا کرتے: (( اَذْھِبِ الْبَأْسَ رَبَّ النَّاسِ وَاشْفِ اَنْتَ الشَّافِیْ، لَا شِفَآئَ اِلاَّشِفَائُ کَ شِفَآئً لَا یُغَادِرُ سَقَماً )) ’’اے نسلِ انسان کے پالنے والے! خطر کو دور فرما دے اور صحت عطا کر۔ شفا دینے والا صرف تُو ہی ہے اور صرف اسی شفا کا نام شفا ہے جو توعنایت کرتا ہے۔ ایسی صحت عطا فرما کہ کوئی تکلیف باقی نہ چھوڑے۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت کے دنوں میں مَیں نے یہ دعا پڑھی اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک ہاتھوں پر دم کرکے چاہا کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسمِ اطہر پر پھیر دوں مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ ہٹا لیے اور فرمایا: (( اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِيْ وَاَلْحِقْنِیْ بِالرَّفِیْقِ الْاَعْلَـٰی )) [1] ’’اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھے رفیقِ اعلیٰ کے ساتھ ملادے۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس شدید تکلیف سے بے چین ہو کر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ’’ہائے! میرے والد کو کتنی تکلیف ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بیٹی آج کے بعد تمهارے باپ کو کوئی تکلیف نہ ہوگی۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکلیف بہت بڑھ گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم باقی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن سے اجازت لے کر میرے گھر میں منتقل ہوگئے۔‘‘
Flag Counter