Maktaba Wahhabi

347 - 611
کہ کئی کئی دنوں تک گھر میں آگ نہیں جلتی تھی۔ صرف پانی اور کھجور پر گزارہ ہوتا تھا۔ سچ ہے ع سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی سیرتِ طیبہ کے مذکورہ بالاحقائق سے دو باتیں روزِ روشن کی طرح واضح ہیں: اولاً: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ واقعی بلا امتیاز ہر ایک کے لیے سر تاپا رحمت تھی، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے خود ارشاد فرمایا ہے: {وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ} [الأنبیاء: ۱۰۷] ’’ہم نے آپ کو تمام جہانوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یقینا ویسے ہی تھے۔ ثانیاً: یہ پروپیگنڈا بالکل باطل اور غلط ہے کہ اسلام تلوار کے زور سے پھیلا ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ اسلام صرف اور صرف اپنی اعلیٰ و ارفع تعلیمات اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ عالیہ کے باعث پھیلا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ سے دس بیس نہیں سیکڑوں ایسی مثالیں مل جائیں گی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے جانی دشمنوں کو بڑی فراخ د لی سے معاف فرمایا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ۲۳ سالہ نبوت کی زندگی میں ہی نہیں بلکہ ساری کی ساری ۶۳ سالہ زندگی میں ڈھونڈنے سے بھی کوئی ایک مثال ایسی نہیں ملے گی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی پر ظلم یا زیادتی کی ہو، کسی کو ناحق قتل کیا ہو یا کروایا ہو، کسی کو گالی دی ہو یا لعن طعن کیا ہو، حتیٰ کہ کسی کو نازیبا یا ناشائستہ کلمہ کہا ہو، کسی سے بدتمیزی کی ہو، یا کسی سے استہزا کیا ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ ایک کھلی ہوئی کتاب کی طرح ساری دنیا کے سامنے موجود ہے، ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو دینِ اسلام کی دعوت دی اور یہ وہ دینِ اسلام ہے، جس سے زیادہ کوئی مذہب رواداری، حسنِ سلوک اور صلح و سا لمیت کا داعی نہیں، مگر صلح اپنے انسانی حقوق میں ہوتی ہے۔ اللہ کے قانون اور دین کے اصولوں میں کسی صلح اور مصالحت کی کوئی گنجایش نہیں۔ اسلام اللہ کا پسندیدہ دین ہے، ہر قسم کی عزت و سرفرازی صرف اور صرف اسلام میں ہے، جو بھی اسلام کو چھوڑ کر کسی اور مذہب میں عزت تلاش کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے ذلیل و رسوا کر دیتا ہے۔
Flag Counter