Maktaba Wahhabi

339 - 611
نہیں، مجھے ڈر ہے تو صرف یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف نہ پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ڈریں نہیں، اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہے۔‘‘ پھر فرمایا: ’’اے ابوبکر! تمھارا ان دو ساتھیوں (کے محفوظ و مامون ہونے) کے بارے میں کیا خیال ہے جن کے ساتھ تیسرا خود اللہ تعالیٰ ہو؟‘‘ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اپنی ذات سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کی ایسی مثالیں پیش کیں کہ انسانی عقل حیران رہ جاتی ہے اور تاریخ کسی اور شخص کے بارے میں ایسی مثالیں پیش کرنے سے قاصر ہے۔ کتبِ سیرت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پناہ محبت، جانثاری اور فداکاری کے بے شمار واقعات موجود ہیں، ان میں سے یہاں چند ایک مثالیں درج ذیل ہیں: 1. زید بن دثنہ رضی اللہ عنہ کو کفار نے پکڑ لیا اور انھیں قتل کرنے کے ارادے سے حرم سے باہر لے گئے۔ راستے میں ابو سفیان نے (جو اس وقت تک اسلام نہ لائے تھے) ان سے کہا کہ میں تمھیں اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، بتاؤ کیا تمھیں یہ پسند نہیں کہ تمھاری جگہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو (نعوذ باللہ) پھانسی دی جاتی اور تم گھر میں آرام سے رہتے؟ زید بن دثنہ نے جواب دیا: ’’اللہ کی قسم! مجھے یہ بات بھی گوارہ نہیں کہ میں چھوڑ دیا جاؤں اور ا س رہا ئی کے بدلے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو اسی جگہ رہتے ہوئے جہاں آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس وقت تشریف فرما ہیں کوئی کانٹا بھی چبھے۔‘‘ یہ سن کر ابو سفیان حیران رہ گیا اور یہ کہنے پر مجبور ہوا کہ ہم نے کسی کو کسی سے ایسی محبت کرتے نہیں دیکھا جیسی محبت اصحابِ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے کر تے ہیں۔ 2. ’’حضرت خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ کفار کی ایک سازش میں ان کی زد میں آگئے۔ کفار نے انھیں چند دن تک بھوکا پیاسا قید رکھا، پھر انھیں سولی پر لٹکانے کے لیے ایک مقام پر لے آئے۔ تختہ دار پر کھڑا کرنے کے بعد ان ظالموں نے کہا: اگر اسلام چھوڑ دو تو جان بخشی ہو سکتی ہے مگر حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کا جواب تھا کہ جب اسلام نہ رہا تو جان رکھ کر کیا کروں گا؟ ظالم کفار نے نہ صرف انھیں سولی پر لٹکایا بلکہ نیزوں سے ان کے جسم کو اذیت بھی دینے لگے۔ ایک شفی القلب نے نیزوں سے جگر چھید کر کہا: اب تو تم ضرور یہ پسند کرتے ہوگے کہ میری جگہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم )
Flag Counter