Maktaba Wahhabi

329 - 611
آرام فرمایا۔ پھر ثقیف کے سرداروں سے ایک ایک کرکے ملاقات شروع کی اور پیغامِ حق سنایا مگر وہ اہلِ مکہ سے بھی زیادہ سنگ دل ثابت ہوئے۔ انھوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات نہ مانی بلکہ آپ کو سخت لہجے میں کہہ دیا کہ یہاں سے چلے جائیں اور وہاں سے کچھ لڑکوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے لگا دیا۔ انھوں نے ہاتھوں میں پتھر اٹھا لیے اور وہ پتھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مارنے لگے۔ یہ ظالم اور وحشی لوگ عالمِ انسانیت کی سب سے بڑی شخصیت سے بد زبانی بھی کرتے اور پتھر بھی برساتے تھے۔ ان پتھروں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم لہو لہان ہوگئے۔ اس کثرت سے خون نکلا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں جوتے پاؤں کے ساتھ چپک گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انتہائی غم اور پریشانی کی حالت میں چلتے ہوئے ایک باغ میں پہنچے اور باغ کی ایک دیوار کے سائے میں بیٹھ گئے۔ اس حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے عرض کی: ’’الٰہی! میں تجھ سے اپنی کمزوری اور بے بسی اور لوگوں کے نزدیک اپنی ناقدری کا شکوہ کرتا ہوں۔ یا ارحم الرحمین! تو کمزوروں کا رب ہے اور تو ہی میرا بھی رب ہے، تو مجھے کس کے حوالے کر رہا ہے؟ کیا کسی بیگانے کے جو میرے ساتھ ناروا سلوک کرے؟ یا کسی دشمن کے جس کو تونے میرے معاملے کا مالک بنا دیا ہے؟ اگر مجھ پر تیرا غضب نہیں ہے تو کوئی پروا نہیں، میرے لیے تیری عافیت زیادہ بہتر ہے، میں تیرے چہرے کے اُس نور کی پناہ چاہتا ہوں جس سے تاریکیاں دور ہوگئیں اور جس کی وجہ سے دنیا اور آخر ت کے معاملات درست ہوئے کہ تو مجھ پر اپنا غضب نازل کرے، یا تیرا عتاب مجھ پر نازل ہو، مجھے تو تیری رضا مطلوب ہے، یہاں تک کہ تو خوش ہو جائے اور تیرے بغیر کوئی زور اور طاقت نہیں۔‘‘ اس دعا کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرن المنازل کے قریب پہنچے تو آسمان پر ایک بادل سا چھا گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نظر اٹھا کر دیکھا تو حضرت جبریل علیہ السلام نظر آئے۔ انھوں نے پکار کر کہا: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم نے جو جواب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا ہے، اللہ نے اسے سن لیا ہے۔ اب یہ پہاڑوں کا منتظم فرشتہ اللہ نے بھیجا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو حکم دینا چاہیں، اسے دے سکتے ہیں۔‘‘ پھر پہاڑوں کے فرشتے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرکے عرض کی: ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیں تو دونوں طرف کے پہاڑ ان لوگوں پر الٹ دوں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بے پایاں رحمت دیکھیں کہ
Flag Counter