Maktaba Wahhabi

306 - 611
سے ہوئی اور انتہا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ہوئی، جس کا اعلان اﷲ تعالیٰ نے ان کلمات میں فرمایا: { اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا} [المائدۃ: ۳] ’’آج میں نے تمھارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت مکمل کردی اور تمھارے لیے دینِ اسلام سے راضی ہوگیا ہوں۔‘‘ قرآن مجید کے یہ پاکیزہ کلمات اس بات کی دلیل ہیں کہ شریعت کی تکمیل جناب رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں ہوچکی ہے اور تکمیل ِ دین کا یہ واضح ترین اعلان حجۃ الوداع کے موقع پر ہوا جس کے صرف پونے تین ماہ (۸۱ دن) بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پاکر رفیقِ اعلیٰ سے جا ملے۔ اب اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع فرمان بندوں کا یہ فریضہ ہے کہ وہ اﷲاور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بتائی ہوئی تعلیمات پر عمل کریں اور ان کے مقابل ان باتوں، کاموں اور رسم و رواج کو نہ اپنائیں جن کے احکام اور جن کا ثبوت قرآن و حدیث سے نہ ملتا ہو، اسی بات کو اسلام کے دائرہ عمل میں رہنا کہتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ ہم ذرا بھی تحقیق نہیں کرتے اور جب تحقیق کا دامن ہم سے چھوٹ گیا اور ہم باپ دادا کی بات ماننے لگے تو پھر یہی کریں گے۔ مثلاً اگر کسی کا کوئی عزیز فوت ہوگیا ہے تو اس کے گھر والے پہلے تیسرا پھر ساتواں اور پھر چالیسواں مناتے ہیں۔ ایک اور رسم جو ہر سال آتی ہے وہ ہے گیارھویں شیخ عبد القادر جیلانی کے نام پر دینا جو [گیارہ] ربیع الثانی کو کرتے ہیں۔ گیارھویں کی یہ رسم نہ صرف بدعت ہے بلکہ شرک ہے کیونکہ اس میں غیر اللہ کے نام پر جانور پالا اور ذبح کیا جاتا ہے۔ اگرچہ بوقتِ ذبح اللہ ہی کا نام پکارا جاتا ہے، لیکن نیت تو دل میں یہی ہوتی ہے کہ یہ پیر انِ پیر کی نیاز ہے، لہٰذا باوجود تکبیر پڑھ کر ذبح کرنے کے یہ جانور حرام ہی رہا ہے اور دلیل اس کے حرام ہونے کی یہ فرمانِ رسول ہے: (( اِنَّمَا الْأَعْمَالُ بِالنِّیَّاتِ )) [1]’’اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے۔‘‘ اسی حدیث میں ہجرت جیسے عظیم فعل کے بارے میں فرمایا کہ جس نے ہجرت خالصتاً اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خاطر کی تو یہ اجر و ثواب کے لیے ہوگی، اگر کسی نے اپنی کسی غرض یا کسی
Flag Counter