Maktaba Wahhabi

232 - 611
ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’خبردار! بے شک جسم میں گوشت کا ایک ٹکڑا ہے جب وہ صحیح اور صالح ہوتا ہے تو تمام بدن (کا فعل) صالح اور درست ہو جاتا ہے اور جب وہ بگاڑ اور فساد سے دو چار ہوتا ہے تو سارا بدن بگاڑ کا شکار ہو جاتا ہے۔ خبردار! یہ ٹکڑ ادل ہے۔‘‘[1] کسی شاعر نے اسی حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے: دل کے بگاڑ سے بگڑتا ہے آدمی جس نے اسے سنبھال لیا وہ سنبھل گیا قرآنِ کریم دل کی روح اور اصلاحِ قلب کا موثر ترین عامل ہے۔ جب دل بیدار ہو جاتا ہے تو انسانی زندگی کے تمام گوشے قرآنی ہدایت کے نور سے منور ہو جاتے ہیں اور انسا ن اللہ کے فضل و رحمت کا حقدار بن جاتا ہے، جیسا کہ سورۃ الشوریٰ (آیت: ۵۲، ۵۳) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنَآ اِِلَیْکَ رُوحًا مِّنْ اَمْرِنَا مَا کُنْتَ تَدْرِی مَا الْکِتٰبُ وَلاَ الْاِِیْمَانُ وَلٰـکِنْ جَعَلْنٰہُ نُوْرًا نَّھْدِیْ بِہٖ مَنْ نَّشَآئُ مِنْ عِبَادِنَا وَاِِنَّکَ لَتَھْدِیْٓ اِِلٰی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ . صِرَاطِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَہٗ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَمَا فِی الْاَرْضِ اَلَآ اِِلَی اللّٰہِ تَصِیْرُ الْاُمُوْرُ} ’’اور اسی طرح (اے نبی!) ہم نے اپنے حکم سے ایک روح تیری طرف بھیجی ( اس سے پہلے) تجھ کو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ کتاب کیا چیز ہے؟ اور نہ ایمان معلوم تھا لیکن ہم نے قرآن کو ایک نور بنایا، ہم اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتے ہیں اس قرآن سے راہ پر لگا دیتے ہیں اور تو بھی سیدھی راہ لوگوں کو دکھلاتا رہتا ہے، اس اللہ کی راہ جس کا (سب کچھ ) ہے جو آسمانوں میں اور زمین میں (سب کا مالک وہی) ہے، سن لے، اللہ تعالیٰ ہی تک سب کام پہنچیں گے۔‘‘ اور سورت بنی اسرائیل (آیت: ۸۲) میں فرمایا ہے:
Flag Counter