Maktaba Wahhabi

209 - 611
یعنی اللہ کے احکام اور اس کے فرامین کو چھوڑ کر خواہشات کی پیروی کرنا، رسم و رواج کی پابندی اور برادری کی خواہشات پر عمل پیرا ہونا بھی شرک ہے۔ قبروں پر سجدے کرنے والے پیر جیلانی رحمہ اللہ کے نظریہ توحیدکے بارے میں ان ایمان افروز ارشادات پرغور فرمائیں۔ موصوف ’’غنیۃ الطالبین‘‘ کے (ص: ۸۷) پر رقمطراز ہیں: ’’حضرت قیس بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں حیرہ کی طر ف گیا تو دیکھا کہ لوگ اپنے بادشاہ کو سجدہ کرتے ہیں۔ میںرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کے زیادہ حقدار ہیں کہ لوگ آپ کو سجدہ کیا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے بتاؤ، اگر تو میری قبر کے پاس سے گزرتا، تو کیا قبر کو سجدہ کرتا؟ میںنے عرض کی: نہیں، تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں کسی کو حکم دیتا کہ غیر اللہ کو سجدہ کرو، تو عورتوں کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہروں کو سجدہ کریں، کیونکہ اللہ نے مردوں کے عورتوں پر ایسے ہی حقوق مقرر فرمائے ہیں۔‘‘ یہ بت یا صنم کیا ہے؟ اس سلسلے میں پیرجیلانی موصوف اپنی کتاب ’’الفتح الربانی‘‘ (مجلس: ۳۸) میں لکھتے ہیں: ’’اے انسان! تو یہ کہتا ہے: ’’لا إلہٰ إلا اللّٰه‘‘ ’’اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں‘‘ حالانکہ تیرے دل میں کئی معبودانِ باطلہ جاگزیں ہیں۔ اللہ کو چھوڑ کر ہر وہ چیز جس پر تو بھروسا کر ے یا امیدیں وابستہ کرے، وہ تیرا ’’بت‘‘ ہے۔‘‘[1] امام جیلانی رحمہ اللہ نے اپنے مریدوں کے نام جو آخری پیغام چھوڑا ہے، وہ ان کی کتاب ’’فتوح الغیب‘‘ میں مذکور ہے، جو کچھ یوں ہے: ’’مرضِ وفات میں آپ کے صاحبزادے شیخ عبدالوہاب رحمہ اللہ نے عرض کی کہ مجھے ایسی وصیت فرمایئے جس پر میں آپ کے بعد عمل پیرا ہو سکوں تو انھوں نے فرمایا: ’’تجھ پر لازم ہے کہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہ اور اس کی مخلوق میں سے کسی سے خوف زدہ نہ ہو، اللہ کے سوا کسی سے امیدیں اور حاجات وابستہ نہ کر۔ اپنے تمام کاموں کو اللہ کے
Flag Counter