Maktaba Wahhabi

171 - 611
برے اعمال میں یہ بھی دیکھا کہ کوئی شخص مسجد میں [بلغمی] تھوک پھینک دے اور اسے دفن [یا صاف] نہ کرے۔‘‘[1] آپ اندازہ کریں کہ اتنے چھوٹے کام کو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھا دیا۔ جس کی ہم پروا ہی نہیں کرتے۔ کوشش کرنی چاہیے کہ ہم ہر وہ کام کریں جو اللہ تعالیٰ کو پسند ہو۔ ایسے ہی صحیح بخاری و مسلم اور مسند احمد کی ایک حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ’’انسان کے جسم کے ہر جوڑ کے بدلے اس پر روزانہ صدقہ لازم ہے، جبکہ دو آدمیوں کے مابین عدل و انصاف کرے تو یہ بھی صدقہ ہے۔ کسی کو اس کی سواری پر بٹھانے میں یا اس کا سامان اس پر رکھوانے میں مدد دینا بھی صدقہ ہے۔ اچھی بات کہنا بھی صدقہ ہے۔ نماز ادا کرنے کے لیے جاتے وقت جتنے قدم اٹھائے گا، یہ ہر قدم صدقہ ہے، کسی کو راستہ بتانا بھی صدقہ ہے۔‘‘ پھر آخر میں فرمایا: ’’تمھارا راستے میں پڑی تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا بھی صدقہ ہے۔‘‘[2] اسی سے ملتی جلتی ایک حدیث الادب المفرد امام بخاری، سنن ابی داود اور مسند احمد میں مروی ہے، جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرماتے ہیں: ’’انسان کے جسم میں تین سو ساٹھ جوڑ ہیں اور اس کے لیے ضروری ہے کہ ہر جوڑ کے عوض روزانہ صدقہ کرے۔‘‘ مسند احمد میں ہے: ’’صحابہ علیہم السلام نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اتنی طاقت کس میں ہے؟‘‘ گویا صحابہ کرام علیہم السلام نے سمجھا کہ شاید مالی صدقہ مراد ہے، جس پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر مسجد میں کسی نے تھوک دیا تو اسے دفن [یا صاف] کرنا بھی صدقہ ہے، راستے میں پڑی چیز کو ہٹادو [تو یہ بھی] صدقہ ہے۔ اگر یہ سب کرنے کی طاقت نہ ہو تو نمازِ چاشت
Flag Counter