Maktaba Wahhabi

166 - 611
اسے لایا جائے گا، اللہ اسے اپنی نعمت کی معرفت کرائے گا، چنانچہ وہ اسے پہچان لے گا، اللہ کہے گا کہ تونے اس نعمت کا کیا کیا؟ وہ کہے گا: (اللہ!) میں نے تیرے لیے قتال(جہاد) کیا، یہاں تک کہ میں شہید کردیا گیا۔ اللہ کہے گا: تونے جھوٹ کہا، بلکہ تونے قتال تو اس لیے کیا تاکہ تجھے بہادر(غازی) کہا جائے، چنانچہ تجھے بہادر کہا جاچکا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور ایک ایسا آدمی بھی پیش کیا جائے گا جس نے علمِ دین سیکھا ہوگا، اس کی تعلیم دی ہوگی اور قرآن پڑھا ہوگا، اسے لایا جائے گا، اﷲ اسے اپنی نعمت کی معرفت کرائے گا، چنانچہ وہ اسے پہچان لے گا، اللہ کہے گا کہ تونے اس علم پر کتنا عمل کیا؟ وہ کہے گا: (اللہ!) میں نے علم حاصل کیا اور اس کی تعلیم دی اور تیری رضا کے لیے قرآن پڑھا، اللہ کہے گا: تونے جھوٹ کہا، بلکہ تونے تو اس لیے علم حاصل کیا تاکہ تجھے عالم کہا جائے اور قرآن اس لیے پڑھا تاکہ کہا جائے: فلاں قاری ہے، چنانچہ کہا جاچکا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور ایسا شخص بھی پیش کیا جائے گا، جسے اللہ نے (ہر چیز میں) کشادگی دی ہوگی اور اسے ہر طرح کے مال سے نوازا ہوگا، اسے لایا جائے گا، اللہ اسے اپنی نعمت کی معرفت کرائے گا، چنانچہ وہ اسے پہچان لے گا، اللہ کہے گا کہ تونے اس مال کا کیا کیا؟ وہ کہے گا: (اللہ!) میں نے کوئی ایسا راستہ نہیں چھوڑا جس میں خرچ کرنا تجھے پسند تھا، مگر میں نے اس راستے میں تیرے لیے ضرور خرچ کیا۔ اللہ کہے گا: تونے جھوٹ کہا، بلکہ تونے تو اس لیے ایسا کیا تاکہ کہا جائے فلاں سخی ہے، چنانچہ (تجھے سخی) کہا جاچکا، پھر اس کے بارے میں حکم دیا جائے گا اور اسے چہرے کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔‘‘[1] معلوم ہوا کہ اخلاص ہر عمل کے لیے نہایت ضروری ہے، چنانچہ جو عبادت بھی اخلاص سے خالی ہو گی وہ صحیح نہ ہوگی، ایسے ہی اعمال کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: { وَقَدِمْنَآ اِِلٰی مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰـہُ ھَبَآئً مَّنْثُورًا} [الفرقان: ۲۳]
Flag Counter