Maktaba Wahhabi

146 - 611
{ اَمْوَاتٌ غَیْرُ اَحْیَآئٍ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبْعَثُوْنَ} [النحل: ۲۱] ’’وہ مردے ہیں زندہ نہیں وہ خود نہیں جانتے کہ انھیں کب ان کی قبروں سے اٹھایا جائے گا۔‘‘ صالحین کو پکارنے اور ان کی قبروں کو عبادت گاہ بنانے والوں کے متعلق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں: جس مرض میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی، اس وقت اپنے چہرے پر کبھی کپڑا ڈالتے، کبھی ہٹالیتے اور فرماتے: ’’اللہ کی لعنت ہو یہود و نصاریٰ پر جنھوں نے انبیا اور نیک لوگوں کی قبروں کو عبادت گاہ بنا دیا۔‘‘[1] حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: دراصل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس بات کو بیان کر کے ان کے اس گندے فعل سے اپنی امت کو خبر دار کرنا چاہتے تھے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے لوگوں کو کہا:خبردار ہو جاؤ! تم سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں وہ اپنے انبیا اور صالحین کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے تھے۔ خبردار! تم قبروں کو عبادت گاہ نہ بنانا، میں تمھیں ایسا کرنے سے منع کرتا ہوں۔ اسی طرح صحیح بخاری کی ایک اور حدیث میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت ام سلیم اور ام حبیبہ رضی اللہ عنہما جب ہجرت کر کے حبشہ کی طرف گئیں تو وہاں انھوں نے عیسائیوں کا ایک گرجا گھر دیکھا، اس میں کچھ تصویریں لٹک ر ہی تھیں، اس بات کا ذکر انھوں نے واپسی پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’یہی وہ لوگ ہیں کہ جب ان میں سے کوئی نیک آدمی مرجاتا تو یہ ان کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے اور اس کی تصویر لٹکالیتے۔‘‘ پھر فرمایا:’’اس قسم کے لوگ اللہ رب العزت کے نزدیک بد ترین مخلوق ہیں۔‘‘[2] میری مسلمان بہنو (اور بھائیو!) اس بات پر غور کریں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ارشاد فرمایا ہے کہ جو لوگ صالحین کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے ہیں اور ان کی تصوریں یا مجسمے بنالیتے ہیں، یہ لوگ اللہ کے نزدیک بد ترین مخلوق ہیں۔ اس حدیث میں تصویر کا ذکر آہی گیا ہے تو کیوں نہ اس کے متعلق بھی کچھ باتیں ہو جائیں،
Flag Counter