Maktaba Wahhabi

122 - 611
طریقہ بھی الگ الگ تھا، لہٰذاکوئی درخت کی اور کوئی آگ کی اور کوئی چاند سورج کی پوجا کرتا تھا اور کسی نے خود اپنے ہاتھوں سے تراشی ہوئی پتھر یا لکڑی کی مورتیاں بنائی ہوئی تھیں، یعنی ہر کسی نے اپنی اپنی عبادت کے لیے اپنا اپنامعبود بنایا ہوا تھا۔ نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب کو ایک اللہ کی عبادت کرنے کے لیے کہا اور لا الٰہ الا اللہ پڑھنے کا مطلب بتایا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرکوں کو یہ کلمہ پڑھنے کے لیے کہا تو انھوں نے انکار کیا اور کہنے لگے: { اَجَعَلَ الْاٰلِھَۃَ اِِلٰھًا وَّاحِدًا اِِنَّ ھٰذَا لَشَیْئٌ عُجَابٌ} [صٓ: ۵] ’’کیا اس (نبی) نے سب معبودوں کو ایک معبود کر دیا ہے یہ تو بڑی انو کھی بات ہے۔‘‘ کیوں کہ وہ جا نتے تھے کہ جس نے یہ کلمہ پڑھ لیا، اس نے غیر اللہ کے لیے ہر قسم کی عبادت کے باطل ہونے کا اعتراف کیا اور اللہ تعالیٰ کے لیے ہر قسم کی عبادت کا اثبات کیا، اور عبادت نام ہے ان ظاہر ی اور باطنی اقوال واعمال کا جن کو اللہ تعالیٰ پسند فرماتے ہیں، لہٰذا جس کسی نے کلمہ پڑھنے کے بعد غیر اللہ کو پکا را، اس نے اپنے ہی قول کی خلاف ورزی کی۔ توحیدِ ربوبیت اور توحیدِ الوہیت لازم و ملزوم ہیں۔ توحیدِ ربوبیت کا اقرار اس بات کو واجب ٹھہراتا ہے کہ توحیدِ الوہیت کا اقرارکیا جائے اور اس کے تقاضوں کو ظاہری وباطنی طور پر ادا کیا جائے، اسی لیے سارے رسول اپنی امتوں سے اس بات کا مطالبہ کرتے رہے ہیں اور ان کے توحیدِ ربوبیت کے اعتراف سے توحیدِ الوہیت کی دلیل پکڑتے رہے ہیں، جیسا کہ سورۃ الانعام (آیت: ۱۰۲) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: { ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ فَاعْبُدُوْہُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ وَّکِیْلٌ} ’’وہی اللہ تعالیٰ تمھارا رب ہے۔ اس کے سوا کوئی معبودِ (بر حق) نہیں، وہ ہر چیز کا بنانے والا ہے، اسی کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز پر کار سازہے۔‘‘ قرآنِ کریم میں کتنی ہی دفعہ توحیدِ عبادت کی طرف دعوت، اس کے بارے میںحکم اور اس کے متعلق اٹھائے گئے شبہات کا رد کیا گیا ہے۔ قرآنِ کریم کی ہر سورت بلکہ ہر آیت اسی توحید کی طرف دعوت دیتی ہے، کیو نکہ قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ اور اس کے اسما و صفات وافعال کے متعلق خبر
Flag Counter