Maktaba Wahhabi

112 - 611
گناہ کی وجہ سے کسی مسلمان کی تکفیر جائز نہیں ہے، مثلاً: زنا، چوری، سود خوری، شراب نوشی، نشہ بازی، والدین کی نافرمانی اور ان کے علاوہ دوسرے کبیرہ گناہ جب تک کہ وہ اس کو حلال نہ سمجھ لے۔ ایمان باللہ میںیہ بات بھی داخل ہے کہ محض اللہ کے لیے محبت کی جائے اور اسی کے لیے کسی سے بغض رکھا جائے اور دوستی و دشمنی صرف اسی کے لیے ہو، کیونکہ ایک سچا مومن اہلِ ایمان کو ہی دوست رکھتا ہے اور ان ہی سے محبت بھی کرتا ہے۔ اس امت کے تمام مومنوں کی صفِ اول میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام علیہم السلام ہیں۔ اہلِ ایمان ان سے محبت رکھتے ہیں، ان کو دل سے چاہتے ہیں اور ان پر اعتماد رکھتے ہیں کہ انبیاء علیہم السلام کے بعد وہ بہترین انسان ہیں، اس لیے کہ صحیح بخاری ومسلم وغیرہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’تمام زمانوں میں سب سے بہتر میرا زمانہ ہے۔ پھر اس کے بعد جو لوگ ہوں گے، پھر اس کے بعد جو لوگ ہوں گے۔‘‘[1] اسی طرح مومن اہلِ بیت سے بھی محبت رکھتے ہیں اور ان سے انتہائی اپنائیت محسوس کرتے ہیں۔ ان کے دلوں میں تمام ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن کی بھی تعظیم و احترام کا جذبہ ہے، وہ ان کو تمام اہلِ ایمان کی مائیں سمجھتے ہیں اور ان سب کے لیے اللہ سے رضا طلبی کی دعائیں طلب کرتے ہیں۔ اس امت کے آخر میں آنے والوں کی اصلاح اسی چیز سے ممکن ہے جس سے اس امت کے پہلے لوگوں کی اصلاح ہوئی تھی اور وہ ہے کتاب اللہ و سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع اور جو کچھ اس کے خلاف ہو اس کا ترک کرنا۔ اگر کوئی شخص ان میں سے کسی ایک چیز کا بھی منکر ہے تو وہ دائرہ ایمان سے خارج ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم میں جہاں ایمان کا ذکر کیا ہے، ساتھ ہی نیک اعمال کا بھی ذکر کیا ہے، جس سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ نیک اعمال، ایمان کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ نیک عمل کے بغیر ایمان ایک ایسی چابی ہے جس کے دندانے نہ ہوں، جس طرح دندانے والی چابی کے بغیر تالا نہیں کھلتا، اسی طرح ایسا ایمان جو نیک عمل سے خالی ہو، اس کے لیے جنت کا دروازہ نہیں کھلے گا۔ لہٰذا اگر ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہونا چاہتے ہیں تو ہمارے لیے ایمان کے ساتھ ساتھ اعمالِ صالحہ کا ذخیرہ جمع کرنا ضروری ہے۔ وہ ایمان جو صرف زبان تک محدود رہتا ہے اور اس کا اثر
Flag Counter