Maktaba Wahhabi

97 - 764
یہ ممکن ہے ؛ اس لیے کہ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ نے مکہ مکرمہ سے مدینہ طیبہ کی طرف ہجرت کی تھی۔ ابن جریر رحمہ اللہ فرماتے ہیں : مفسرین کرام کا اختلاف ہے کہ یہ آیت کس کے بارے میں نازل ہوئی؟ اور اس سے کون مرادہے ؟ بعض نے کہا ہے : یہ آیت مہاجرین اور انصار کے بارے میں نازل ہوئی؛ اور اس سے مراد مجاہدین فی سبیل اللہ ہیں ۔اور پھر یہ قول سند کے ساتھ ذکر کیا گیا ہے ۔ حضرت قتادہ رحمہ اللہ سے روایت ہے:’’یہ آیت بعض خاص لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔‘‘ امام قاسم رحمہ اللہ سے روایت ہے؛ وہ کہتے ہیں :ہم سے حسین نے حدیث بیان کی؛ ان سے حجاج نے ان سے ابن جریج نے ؛وہ عکرمہ سے روایت کرتے ہیں ؛ عکرمہ کہتے ہیں :’’یہ آیت حضرت صہیب اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہما کے بارے میں اس وقت نازل ہوئی جب بدر والوں نے ابو ذر رضی اللہ عنہ کو پکڑ لیا مگر وہ ان سے چھوٹ کر بارگاہ نبوی میں پہنچ گئے۔ جب واپس لوٹے تو کفار پھر آڑے آئے؛ یہ واقعہ مرّ الظہران نامی جگہ پر پیش آیا۔آپ پھر ان سے چھوٹ گئے۔اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوگئے۔جب کہ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ کو ان کے گھر والوں نے پکڑ لیا تھا۔ آپ نے فدیہ دے کر ان سے رہائی حاصل کرلی۔ پھر ہجرت کرتے ہوئے نکل پڑے کہ قنفذ بن نفیل بن جدعان نے آپ کو پکڑ لیا۔ آپ کے پاس جو مال رہ گیاتھا ؛ وہ اسے دیکر جان چھڑائی۔ علاوہ ازیں آیت کے الفاظ عام ہیں اور رضائے الٰہی؛اور اطاعت و جہاد فی سبیل اللہ کے لیے اپنی جان کو فروخت کرنے والا ہر شخص اس میں داخل ہے۔ یہ بھی معلوم ہے کہ بیعت الرضوان میں شمولیت کرنے والوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے موت کی بیعت کی تھی۔[1]
Flag Counter