Maktaba Wahhabi

451 - 764
حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پیشانی تو زخمی نہیں ہوئی ۔ ٭ ’’شیعہ مصنف کا یہ دعوی کہ : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا : ’’ احد کے دن مجھے سولہ زخم پہنچے ۔ان میں سے چار زخم کھا کر میں زمین پر گر گیا تھا۔‘‘ ٭ یہ ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔ اس طرح کی کوئی روایت اہل علم کے ہاں ان کی معروف کتابوں میں موجود نہیں ہے۔ اس روایت کی سند کہاں ہے ؟ اوراہل علم میں سے کس نے اسے صحیح کہا ہے؟ اور جن قابل اعتماد کتابوں سے روایات نقل کی جاتی ہیں ان میں سے کس کتاب میں یہ روایت موجود ہے ؟ حقیقت تو یہ ہے کہ اس موقعہ پر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور بہت سارے دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم زخمی ہوئے تھے۔ ابن اسحق فرماتے ہیں : ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غار کے منہ پر پہنچ گئے توحضرت علی رضی اللہ عنہ نکلے اور مہراس نامی چشمہ سے پانی لے کر آئے تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پلاسکیں ۔لیکن اس پانی سے کچھ بو آرہی تھی ؛ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں پیا۔ پھر اس پانی سے آپ کا خون دھویا گیا۔اور آپ کے سر کے زخم دھوئے گئے۔ اسی حالت میں آپ فرمانے لگے:’’ اس قوم پر اللہ تعالیٰ کا سخت غضب ہوا جس نے اپنے نبی کے چہرہ کو خون آلود کیا۔‘‘ ٭ شیعہ مصنف کا یہ قول کہ : ’’ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تین دن کے بعد آئے۔‘‘ یہ ایک اور جھوٹ ہے ۔ ٭ شیعہ مصنف کا یہ قول کہ : ’’جبریل نے آسمان پر چڑھتے ہوئے کہا تھا: ’’لَا سَیْفَ اِلَّا ذُوالْفَقَارِ۔‘‘ جواب:شیعہ کے اس قول کے جھوٹ ہونے پر تمام لوگوں کا اتفاق ہے کہ اس لیے کہ ذوالفقار حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تلوار کا نام نہیں ہے، بلکہ ابو جہل کی تلوار کا نام تھا۔ مسلمانوں نے جنگ بدر میں یہ تلوار مال غنیمت میں پائی تھی۔امام احمد ‘ ترمذی اورابن ماجہ نے روایت کیا ہے کہ:’’ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں :’’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوجہل کی ذوالفقار نامی تلوار بدر کے دن نفل(وہ حصہ جو امیر لشکر باقی مجاہدین کی نسبت زائد وصول کرتا ہے) کے طور پر خود لے لی تھی۔ اسی تلوار کے متعلق آپ نے احد کے روز خواب دیکھا تھا کہ اس میں دندانے پڑ گئے ہیں ۔‘‘[1] اس کی تعبیر آپ نے مسلمانوں کی شکست سے فرمائی۔ نیز فرمایا کہ میں نے دیکھا میں اپنے پیچھے ایک مینڈھے کو سوار کیے ہوں ، اس سے میں نے سالار لشکر مراد لیا۔ پھر میں نے دیکھا کہ میں ایک مستحکم قلعہ میں ہوں ، میں نے اس کی تعبیر مدینہ سے کی۔ پھر میں نے دیکھا کہ ایک بیل کو ذبح کیا جا رہا ہے۔ اﷲ کی قسم! بیل اچھا ہے۔ آپ نے یہ الفاظ دہرائے۔ غزوۂ احزاب میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شجاعت: [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’غزوہ احزاب میں ؛ اسے غزوہ خندق بھی کہا جاتا ہے ؛ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خندق کھودنے سے فارغ ہوگئے ؛ تو قریش ابو سفیان کی قیادت میں ؛ کنانہ اوراہل تہامہ کے دس ہزار کے لشکر کفار نے
Flag Counter