Maktaba Wahhabi

671 - 764
اگر شیعہ یہ کہیں کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو غالباً آپ کے گھر سے نکلنے کا علم ہوگیا تھا ۔تو ہم کہیں گے کہ:آپ کے لیے کسی ایسے وقت میں نکلنا ممکن تھا جب کسی کو علم نہ ہوپاتا۔ جس طرح مشرکین مکہ کو آپ کے گھر سے نکلنے کا علم نہ تھا اسی طرح آپ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے بھی اس ارادہ کو پوشیدہ رکھ سکتے تھے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی ممکن تھا کہ آپ سے کوئی مدد نہ لیتے۔اور یہ کیسے ہوسکتا ہے جب کہ بخاری ومسلم میں ثابت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جب ہجرت کی اجازت طلب کی تو آپ نے اجازت نہ دی؛بلکہ فرمایا ذرا صبر کیجیے، آپ میرے ساتھ ہجرت کریں گے۔پھر ان دونوں حضرات نے اکٹھے ہجرت کی۔پس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خلوت کی حالت میں پہلے سے آپ کو ہجرت کی اطلاع دے دی تھی۔ [سفر ہجرت میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی رفاقت]: بخاری ومسلم میں ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جب ہجرت کی اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا ذرا صبر کیجیے، آپ میرے ساتھ ہجرت کریں گے۔[1] صحیحین میں حضرت برا ء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں : ’’(ایک دن)حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ میرے والد کے پاس گھر تشریف لائے اور ان سے ایک کجاوہ خریدا پھر فرمایا: اپنے بیٹے سے کہہ دو کہ وہ اس کو میرے ساتھ میرے گھر تک لے چلے۔میں وہ کجاوہ اٹھاکر چلا؛ اور میرے والد اس کی قیمت وصول کرنے کے لیے ساتھ ساتھ چلنے لگے۔ پھر ان سے میرے والد نے کہا : ’’مجھے بتلائیے جب آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہجرت کو چلے تھے تو اس وقت آپ دونوں پر کیا گزری۔‘‘[2] حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ:(غار سے نکل کر)ہم ساری رات چلے اور دوسرے دن بھی آدھے دن تک سفر کرتے رہے۔ جب دوپہر ہوگئی اور راستہ بالکل خالی ہو گیا اس پر کوئی شخص چلنے والا نہ رہا تو ہم کو ایک بڑا پتھر نظر آیا جس کے نیچے سایہ تھا دھوپ نہ تھی ہم اس کے پاس اتر پڑے۔اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک جگہ اپنے ہاتھوں سے صاف و ہموار کر دی تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سو رہیں ۔ پھر اس پر ایک پوستین بچھا کر عرض کیا: یا رسول اللہ!آپ تھوڑی دیر کے لیے آرام فرمائیے اور میں ڈھونڈ کر ادھر ادھر سے دودھ لاتا ہوں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو رہے اور میں دودھ لینے کے لیے ادھر ادھر چلا۔ ناگہاں میں نے ایک چرواہے کو دیکھا جو اپنی بکریاں لیے ہوئے اسی پتھر کی طرف آ رہا تھا وہ بھی اس پتھر سے وہی بات چاہتا تھا جو
Flag Counter