Maktaba Wahhabi

508 - 764
فصل:....[کوفہ کا سیلاب اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ] [اشکال]:دسویں دلیل:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ کوفہ میں ایک دفعہ اتنا سیلاب آیا کہ ڈوبنے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر پر سوار ہوئے، لوگ بھی آپ کے ہم راہ تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ ساحل فرات پر اترے، نماز پڑھی اوردعا کی۔ پھر ایک ٹہنی لے کر پانی کی سطح پر دے ماری۔ چنانچہ پانی خشک ہو گیا۔بہت ساری مچھلیاں آپ کو سلام کرنے لگیں ، مگر دو خاص قسم کی مچھلیاں [جرّی اور مرماہی] خاموش رہیں ، جب آپ سے اس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا جو مچھلیاں پاک تھیں ، ان میں اﷲتعالیٰ نے قوت گویائی پیدا کردی اور جو نجس تھیں انہیں گونگا اور خاموش کردیا۔‘‘ [جواب]:اس کا جواب کئی طرح سے ہے : پہلی بات:....ہم شیعہ سے اس کی صحیح اسناد اور ثبوت پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔بلااسناد تو ایسی کہانیاں ہر شخص بیان کر سکتا ہے،مگر ان سے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوتا۔ دوسری بات:....نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خچر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس نہ تھی۔ تیسری بات:....[ہمارا دعویٰ ہے کہ یہ واقعہ جھوٹا ہے ؛کیونکہ ]اسے کسی بھی قابل اعتماد اہل علم نے اپنی کتابوں میں نقل نہیں کیا، ایسا قصہ اگر صحیح ہو تا تو لوگ کثرت سے اسے بیان کرتے؛ کیونکہ اسے نقل کرنے کے دواعی اوراسباب موجود تھے۔اس کے نقل کرنے والے نے واقعہ کی کوئی سند بیان ہی نہیں کی تو پھر محض کہانی کیسے قبول کی جاسکتی ہے۔ چوتھی بات:....مزید برآں سب قسم کی مچھلیاں اجماعاً حلال ہیں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح سند کے ساتھ ثابت ہے آپ نے سمند کے بارے میں فرمایا:’’ سمندر کاپانی پاک ہے اور اس کا مردار بھی حلال ہے ۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿اُحِلَّ لَکُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَ طَعَامُہٗ مَتَاعًا لَّکُمْ وَ لِلسَّیَّارَۃِ ﴾ [المائدۃ۹۶] ’’تمھارے لیے سمندر کا شکار حلال کر دیا گیا اور اس کا کھانا تمھارے لیے سامان زندگی ہے اور قافلے کے لیے۔‘‘ ائمہ امت اور سلف کا اجماع ہے کہ تمام اقسام کی مچھلیاں حلال ہیں ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی دیگر تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ جب اسے حلال سمجھتے ہیں تو پھر نجس کیسے قراردے سکتے ہیں ۔ مگر رافضی جہالت کی یہ انتہاء ہے کہ ایسی بے بنیاد روایتوں سے اﷲ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام قراردیتے ہیں ۔ پانچویں بات:....مچھلیوں میں قوت گویائی کا پیدا ہونا عادت کے مطابق ان کے بس میں نہیں ہے ‘ مگر یہ ایک خارق عادت چیز ہے، جس چیز میں بھی اﷲتعالیٰ نے یہ قدرت پیدا کردی وہ ناطق ہو گئی اور جس میں یہ قوت پیدا نہ کی ؛اسے خاموش رکھناچاہا تووہ حسب معمول خاموش رہی۔ یہ بھی اس صورت میں کہہ سکتے ہیں جب یہ واقعہ پیش آیا ہو۔ اس میں
Flag Counter