Maktaba Wahhabi

85 - 764
بات کہنے کے لیے تیار ہے؟یہ بات ہمیں تسلیم ہے کہ دیگر دلائل کی بنا پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت ہمارے لیے ضروری ہے، مگر اس سے ان کی افضلیت اور امامت و خلافت کیوں کر ثابت ہوئی؟ [اِلَّا الْمَوَدَّۃَ فِی الْقُرْبٰی] سے استدلال : آٹھویں وجہ :....یہاں پر ﴿القربیٰ﴾ کا لفظ ’’ال ‘‘ لگاکر معرفہ بنا کر لایا گیا ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ یہ قرابت دار مخاطبین کے ہاں معروف ہوں ؛ جن کے متعلق یہ حکم دیاگیا ہے کہ: ﴿ قُلْ لَا اَسْاَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا﴾ [الشوری ۲۳] ’’فرما دیجئے!کہ میں اس پر تم سے کوئی بدلہ نہیں چاہتا ۔‘‘ ہم پہلے یہ بیان کرچکے ہیں کہ جب یہ آیات نازل ہوئیں اس وقت تک ابھی حسن و حسین رضی اللہ عنہما پیدا ہی نہیں ہوئے تھے ؛ اور نہ ہی حضرت علی اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کی شادی ہوئی تھی۔ پس آیت میں جن اہل قرابت کے لیے خطاب کیا گیا ہے ؛ بہت ناممکن ہے کہ یہ لوگ ہوں ۔بخلاف اس قرابت داری کے جو آپ کے اور قریش کے مابین تھی۔ یہ تعلق و قرابت اس وقت کے لوگوں میں معروف تھا۔ یہ ایسے ہی ہے جیسے آپ فرما رہے ہوں : میں تم سے اس خونی رشتہ داری کی رعایت کا سوال کرتا ہوں جو میرے اورآپ کے مابین ہے۔جیسا کہ کوئی کہتا ہے : میں آپ سے اپنے اور آپ کے مابین عدل کا سوال کرتا ہوں ۔ او رکوئی دوسرا کہتا ہے کہ : میں صرف آپ سے یہ سوال کرتا ہوں کہ اس معاملہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو۔ نویں وجہ:....ہم تسلیم کرتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی محبت اس آیت سے استدلال کیے بغیر بھی واجب ہے ۔لیکن آپ کی محبت اور دوستی کے واجب ہونے سے کہیں بھی یہ ثابت نہیں ہوتا کہ امامت صرف آپ کے لیے ہی خاص ہے ؛ اور نہ ہی آپ کی کوئی خاص فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ [ اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے: ’’خلفاء ثلاثہ سے محبت رکھنا ضروری نہیں ہے۔‘‘ [جواب]:یہ بات ہمارے لیے ناقابل قبول ہے، بلکہ اہل بیت کی الفت و محبت کے دوش بدوش اصحاب ثلاثہ کی محبت بھی ناگزیر ہے ۔ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اﷲتعالیٰ خلفائے ثلاثہ سے محبت رکھتے ہیں اور جس سے اﷲتعالیٰ محبت رکھتے ہوں اس سے الفت و محبت کا سلوک روا رکھنا ہم پر واجب ہے ’’اَلْحُبُّ فِی اللّٰہِ وَالْبُغْضُ فِی اللّٰہ‘‘[1]اسلام کاطرہ امتیاز اور ایمان کی مضبوط ترین کڑی ہے۔ خلفائے ثلاثہ رضی اللہ عنہم کباراہل تقوی اولیاء اللہ میں سے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان سے دوستی رکھنے کو واجب قرار دیا ہے۔بلکہ کتاب وسنت کی روشنی میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ اﷲتعالیٰ ان سے راضی ہے۔ اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے ہیں ۔اس پر قرآنی نصوص موجود ہیں ۔ہر وہ شخص جس سے اللہ راضی ہوجائے تو یقیناً اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتے ہیں ۔اللہ تعالیٰ اہل تقوی سے؛ احسان کرنے والوں سے؛عدل و انصاف کرنے والوں سے اور صبر کرنے والوں سےمحبت کرتے ہیں ۔یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ان لوگوں میں سے افضل ترین لوگ ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ان نصوص میں
Flag Counter