اس سے ظاہر ہوا کہ یہ لوگ مشرکین اور کفاراہل کتاب سے ہٹ کر کوئی دوسرے لوگ ہیں ۔قرآن میں بہت سارے مقامات پر ایمان لانے والوں او رنیک اعمال کرنے والوں کا ذکر کیاگیا ہے۔یہ تمام مقامات عام ہیں ۔ توپھراس طرح کی باقی آیات کوچھوڑ صرف خاص طور پر اس آیت سے استدلال کرنے کی کیا وجہ ہے ؟
روافض یا ان کے علاوہ دوسرے اہل ہوی اور کافر لوگوں کااور ان کے علاوہ بہت سارے گمراہ فرقوں جیسے خوارج اور معتزلہ کا بھی یہی دعوی ہے کہ وہ ایمان لائے ہیں اور نیک عمل کررہے ہیں ۔ جیسا کہ یہود ونصاری کا دعوی ہے :
﴿وَ قَالُوْا لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّۃَ اِلَّا مَنْ کَانَ ہُوْدًا اَوْ نَصٰرٰی تِلْکَ اَمَانِیُّہُمْ قُلْ ہَاتُوْا بُرْہَانَکُمْ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ oبَلٰی مَنْ اَسْلَمَ وَجْہَہٗ لِلّٰہِ وَ ہُوَ مُحْسِنٌ فَلَہٗٓ اَجْرُہٗ عِنْدَ رَبِّہٖ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَ لَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ ﴾ [البقرۃ ۱۱۱۔۱۱۲]
’’کہتے ہیں جنت میں یہود و نصاری کے سوا اور کوئی نہ جائے گا یہ صرف ان کی آرزوئیں ہیں ان سے کہو کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل تو پیش کرو ۔سنو جو بھی اپنے آپ کو خلوص کے ساتھ اللہ کے سامنے جھکا دے۔بیشک اسے اس کا رب پورا بدلہ دے گا، اس پر نہ تو کوئی خوف ہوگا، نہ غم اور اداسی۔‘‘
پس یہ حکم عام ہے ؛ جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق اس کی رضا کے لیے عمل کرے گا [وہ اس آیت کے حکم میں داخل ہوگا] عمل صالح وہی ہوتا ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہو۔اور اسلام اپنے ارادہ و قصد میں اخلاص اور اپنے آپ کو اللہ کے لیے کر لینے کا نام ہے۔
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی چونتیسویں دلیل:
[اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:
’’امام علی کی چونتیسویں دلیل یہ آیت قرآنی ہے:
﴿وَ ہُوَ الَّذِیْ خَلَقَ مِنَ الْمَآئِ بَشَرًا فَجَعَلَہٗ نَسَباً وَّصِہْرًا﴾ (الفرقان:۵۴)
’’وہ جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا، پھر اسے نسب والا اور سسرالی رشتوں والا کر دیا ۔‘‘
ثعلبی ابن سیرین سے نقل کرتے ہیں کہ یہ آیت اس وقت نازل ہوئی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ فاطمہ کا نکاح حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کردیا:’’وہ جس نے پانی سے انسان کو پیدا کیا، پھر اسے نسب والا اور سسرالی رشتوں والا کر دیا۔‘‘ چونکہ یہ فضیلت کسی اور کے حصہ میں نہیں آئی۔ لہٰذا حضرت علی رضی اللہ عنہ ہی امام و خلیفہ ہوں گے۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا]
[جواب]:
٭ پہلی بات : ہم شیعہ سے اس کی صحیح سند پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
٭ دوسری بات : ہم بغیر کسی شک و شبہ کے کہتے ہیں یہ ابن سیرین پر جھوٹ باندھا گیا ہے۔
٭ تیسری بات: صرف ابن سیرین کا قول حجت نہیں ہوسکتا ؛کیونکہ دوسرے علماء نے اس کی مخالفت کی ہے۔
|