ہی پوری قوت کے ساتھ باطل ہو جائے گا۔
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پندرھویں دلیل:
[اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی پندرھویں دلیل یہ آیت ہے:
﴿وَلَتَعْرِفَنَّہُمْ فِیْ لَحْنِ الْقَوْلِ﴾ ( محمد:۳۰)
’’اور یقیناً آپ انہیں ان کی بات کے ڈھب سے پہچان لیں گے۔‘‘
ابو نعیم اپنی سند سے حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان: ﴿وَلَتَعْرِفَنَّہُمْ فِیْ لَحْنِ الْقَوْلِ﴾ سے بغض علی مراد ہے۔ یہ خصوصیت دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم میں نہیں پائی جاتی۔ لہٰذا حضرت علی رضی اللہ عنہ اس وجہ سے ان سے افضل ٹھہرے؛ توپھر آپ ہی امام ہوں گے۔‘‘[شیعہ کا بیان ختم ہوا]۔
جواب:پہلی بات :....ہم اس روایت کی صحیح سند پیش کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔
دوسری بات:....ہم کہتے ہیں کہ اہل علم محدثین جانتے ہیں کہ یہ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ پر افتراء ہے۔
تیسری بات:....اگریہ بات ثابت بھی ہوجائے کہ حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ نے یہ فرمایا تھا؛ تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے صرف کسی ایک صحابی کا قول ؛جب کہ باقی صحابہ اس کی مخالفت کررہے ہوں تو حجت نہیں ہوسکتا۔ اس پر اہل علم کا اتفاق ہے۔ حالانکہ بہت سارے صحابہ کرام کے متعلق یہ بھی معلوم ہے کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ پر تنقید کیا کرتے تھے۔ان پربھی حجت صرف صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی ایک کے قول سے قائم نہیں ہوسکتی بلکہ کتاب و سنت سے ہوتی ہے۔
چوتھی بات:....ہم یقینی طور پر جانتے ہیں کہ[یہ آیت منافقین کے متعلق نازل ہوئی ہے ؛اور] عام منافقین حضرت علی رضی اللہ عنہ کی عداوت میں مبتلا نہ تھے۔پھر اس آیت کی ان الفاظ میں تفسیر کرنا ایک کھلا ہوا جھوٹ ہے۔
پانچویں بات:....پھر یہ بات بھی قابل غور ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کفرکی دشمنی میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ فاروق سے زیادہ نہ تھے ۔ بلکہ کفار و منافقین حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے شدید عداوت رکھتے تھے۔اور جتنی تکلیف حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کافروں کو پہنچتی تھی ایسی تکلیف کسی دوسرے سے نہیں پہنچتی تھی۔بلکہ ہمیں کسی ایک کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوسکا جس سے کفار اتنی تکلیف پاتے ہوں اور اس سے بغض رکھتے ہوں ۔
چھٹی بات:....صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ منافق کی علامت انصار سے بغض ہے اورمؤمن کی علامت انصار سے محبت ہے۔‘‘[1]
اور ایک روایت میں یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:
’’ایسا آدمی انصار سے بغض نہیں رکھے گا جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو۔‘‘[2]
|