Maktaba Wahhabi

47 - 764
امامت علی رضی اللہ عنہ کی تیسری دلیل: اشکال:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تیسری دلیل یہ آیت ہے: ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ [المائدۃ ۳] ’’ آج میں نے تمہارے لیے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا ۔‘‘ ابو نعیم اپنی سند سے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو غدیر خُمّ پر بلایا۔ اور درخت کے نیچے سے کانٹے اور جھاڑیاں ہٹانے کا حکم دیا ۔ پھر آپ نے کھڑے ہو کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دونوں بازو تھام لیے اور انھیں بلند کیا، یہاں تک کہ لوگوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بغلوں کی سفیدی نظر آنے لگی۔ ابھی لوگ جدا نہیں ہو پائے تھے کہ یہ آیت اتری:﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا ﴾ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اﷲکا شکر ہے کہ اس نے دین کو تکمیل بخشی؛ اپنی نعمت پوری کی؛ اور میری رسالت اور علی کی ولایت پر رضا مندی کا اظہار کیا، پھر فرمایا:’’مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہُ؛ اللہم وال من والاہ و عاد من عاداہ وانصر من نصرہ و اخذل من خذلہ ۔‘‘’’جس کا میں مولی ہوں علی بھی اس کا مولی ہے ۔‘‘یا اﷲ جو علی سے دوستی رکھے توبھی اس سے دوستی رکھ اور جو اس سے دشمنی رکھے توبھی اس سے دشمنی رکھ؛اور جو اس کی مدد کرے تو بھی اسکی مدد کر اور جو اس کی نصرت و تائید سے ہاتھ کھینچ لے تو اس کی مدد نہ کر ۔‘‘[رافضی کا بیان ختم ہوا]۔ جواب:اس کا جواب کئی طرح سے ہے : پہلی بات:....استدلال کرنے والے پر واجب ہے کہ وہ پہلے اس حدیث کی صحت پیش کرے۔ باتفاق علماء شیعہ واہل سنت صرف ابو نعیم رحمہ اللہ کی طرف منسوب کرلینے سے روایت کی صحت ثابت نہیں ہوتی۔اس لیے کہ ابو نعیم رحمہ اللہ نے بہت ساری ضعیف ہی نہیں بلکہ موضوع احادیث تک روایت کی ہیں ؛اس پر بھی تمام شیعہ اور اہل سنت علمائے کرام رحمہم اللہ و محدثین کا اتفاق ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ابو نعیم حافظ الحدیث تھے ؛ اور آپ کی روایات کا باب بھی بہت وسیع ہے؛ لیکن روایت کرنے میں جیسا کہ ان جیسے محدثین کی عادت ہے ؛اس باب میں جو بھی روایت موجود ہوتی ہے ؛ سب کو نقل کرتے ہیں ۔ اس سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ لوگوں کو اس روایت کی معرفت حاصل ہوجائے ۔ وگرنہ ان کی تمام روایات قابل احتجاج نہیں ؛ ان میں سے بعض روایات ایسی ہیں جن سے استدلال کیا جاسکتا ہے۔ اہل علم کی اپنی تصنیفات کے سلسلہ میں کئی اقسام ہیں : ان میں ایسے محدثین بھی ہیں جنہیں اگر کسی کے بارے میں جھوٹ ہونے کا علم ہوجائے تو اس سے روایت نہیں لیتے۔جیسے امام مالک؛ شعبہ؛ یحی بن سعید؛ عبد الرحمن بن مہدی؛ اور أحمد بن حنبل رحمہم اللہ وغیرہم۔ یہ محدثین کسی بھی ایسے
Flag Counter