اس نے اپنے آپ کو ایک عابد و زاہد کے طور پر ظاہر کیا ۔ لوگوں میں امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کا اظہار کرنے لگا۔یہاں تک کہ اس نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف فتنہ بپاکرنے اور آپ کوقتل کروانے میں کردار ادا کیا۔ پھر اس کے بعد کوفہ چلا آیا۔اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلوکا اظہار کرنے لگا۔ اور آپ کے امام منصوص ہونے کا دعوی کیا۔تاکہ اس طرح سے وہ اپنی غرض تک پہنچ جائے۔ یہ باتیں حضرت علی رضی اللہ عنہ تک پہنچیں ۔ آپ نے اسے بلایا تھا تاکہ اسے قتل کیا جاسکے مگروہ قرقسیا کی طرف بھاگ گیا۔ اس کے قصے بڑے معروف ہیں جنہیں کئی علماء نے ذکر کیا ہے۔
٭ جس انسان کو دین اسلام کے متعلق ادنیٰ سا علم بھی حاصل ہو وہ جانتا ہے کہ رافضی مذہب دین اسلام کے متناقض ہے۔یہی وجہ ہے کہ وہ زندیق لوگ جو دین اسلام میں فساد پیدا کرنا چاہتے تھے وہ اپنے پیروکاروں کوشیعیت کے اظہار کاحکم دیتے تھے۔اوروہ اپنے مقاصد پورے کرنے کے لیے شیعیت کا راستہ ہی استعمال کرتے تھے۔ جیسا کہ ’’بلاغ اکبر ‘‘اور ناموس اعظم کے مصنف نے ذکر کیا ہے۔
[باطنیہ کا شیعہ مذہب کے ذریعہ پھیلاؤ]:
٭ علامہ قاضی ابوبکر بن طیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’تمام باطنیہ ‘ان کے ہر مصنف اورقلم نگار کااس گمراہ کن دعوت کی نشرو اشاعت کے اسلوب وترتیب پر اتفاق
[1]
|