Maktaba Wahhabi

702 - 764
ہے کہ ان کے داعی کا اپنے مذہب کی نجاست؛جو کہ تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے ادیان اور شرائع مطہرہ کے برعکس ایک دین ہے؛ کی طرف دعوت دینے کا طریق کار یہ ہے کہ : داعی کو چاہیے کہ لوگوں کو دعوت دیتے وقت ان کے احوال اور مذہب کا استعمال کریں ۔ان کی اپنے ہر داعی کو جو نصیحت ہوتی ہے وہ میں ان کے ہی الفاظ میں بغیر کسی کمی و بیشی کے نقل کرتا ہوں ؛ تاکہ ان کے کفر اور تمام انبیاء و مرسلین کے دین اور تمام ملتوں سے ان کی نفرت اور حسد کااندازہ ہوسکے۔یہ لوگ اپنے داعی سے کہتے ہیں : ’’ تم پر واجب ہوتا ہے کہ اگر جس کو دعوت دے رہے ہو ؛ اسے مسلمان پاؤ تو اس کے سامنے اپنا دین و شعار شیعیت ظاہر کرو ۔اور اس کی شکار کرنے کا پہلا حربہ سلف کے ظلم کی صورت میں استعمال کرو؛کہ انہوں نے حسین رضی اللہ عنہ کو قتل کیا۔ان کی خواتین اور بچوں کو قیدی بنایا ؛اوراس کے ساتھ ہی بنی عدی ‘ بنی تیم ‘ بنی امیہ اور بنی عباس سے برأت کااظہارکرو۔اور تشبیہ و تجسیم ؛ بداء و تناسخ اوررجعت کا عقیدہ ظاہر کرو۔اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شان میں غلو کرو کہ وہ علم الغیب جانتے ہیں ؛اورکائنات کی تخلیق کا کام آپ کے سپرد ہے۔اور اس طرح کے دیگر شیعہ کے عجیب و غریب عقائد اور جہالتوں کااظہار کرو۔اس طریقہ سے لوگ بہت جلد آپ کی دعوت قبول کریں گے۔یہاں تک کہ جب اپنے مقصد میں اور اپنے بعدآنے والے اپنے ثقہ لوگوں کے لیے راہ ہموار کرنے میں کامیاب ہوجاؤ ؛ تو پھر انہیں تدریجاً چیزوں کے حقائق کی طرف لیکر جاؤ۔اور ایسا نہ کرنا جیسے مسیح نے اپنی ناموس میں تورات اور یوم السبت کے عقیدہ کو جھٹلانے میں جلدی کی۔پھراسی جلد بازی میں وہ حد سے نکل گیا تو وہ حادثہ پیش آیا جو سب کے سامنے ہے۔ یعنی کہ بنی اسرائیل نے آپ کو جھٹلانے کے بعد قتل کر دیا ۔اور اس کے دین ومذہب کو رد کردیا۔اوروہ لوگ متفرق ہوکر بٹ گئے۔جب آپ محسوس کریں کہ بعض شیعہ آپ کی دعوت پر کان دھرنے لگے ہیں ؛اور اسے ماننے لگے ہیں ؛ تو پھر اسے مثالب علی اور اولاد علی کی راہ پر لاکھڑا کرو۔اور اسے بتاؤ کہ حق کیا ہے ؟اورحق کس کے لیے ہے؟ اور اہل ملت محمدیہ اور دوسرے انبیاء کے تمام امور کو باطل بتاؤ۔اور جس کسی کو صابیء پاؤ تو اس کو پھنسانے کے لیے ستاروں کی تعظیم کے راستے سے داخل ہوجاؤ۔بیشک یہ ہمارا دین ہے؛اورہمارے مذہب کے اکثر معاملات پہلے وار پر منحصر ہوتے ہیں ۔ اور اسے کواکب کی تعظیم کی راستہ سے بہت زیادہ قریب لانے میں مدد ملے گی۔اور جس کسی کو مجوسی پاؤ توآپ اس کے ساتھ اصل میں متفق ہیں ۔چوتھے درجہ میں آگ اور نور ؛اور شمس و قمر کی تعظیم آتی ہے۔ پھر اسے وہی پرانی کہانی سناؤ۔ او راسے بتاؤ کویہ نہر اسی کی طرف سے ہے جسے وہ جانتے ہیں ۔اور ان کے یقین کے مطابق ثالث مکنون اور ظلمت مکتوب وہی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ صابی تمام امتوں سے بڑھ کر ہمارے قریب؛ اور ہمارے محبوب ہیں ۔اوراگر ایسا نہ ہوسکے تو پھر اس کی جہالت کی وجہ سے اس پر تنقید کرو۔‘‘
Flag Counter