قریش سے افضل ہیں ۔سابقین اولین میں تو قریش کے چند ایک محدود لوگ ہیں ۔اور ان کی اکثریت نے فتح مکہ والے سال اسلام قبول کیا تھا۔ اور ان کا تعلق طلقاء سے ہے۔
نیز تمام مہاجرین کا تعلق قریش سے نہیں ہے ۔ بلکہ مہاجرین قریش سے بھی ہیں اور دوسرے لوگوں سے بھی۔جیسا کہ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ہذلی؛ عمران بن حصین الخزاعی؛ مقداد ابن الاسود الکندی رضی اللہ عنہم ؛ اور ان کے علاوہ دوسرے بدری [ مہاجر]اکثر بنی ہاشم سے افضل ہیں ۔ اس لیے کہ بنو ہاشم میں سے سابقین اسلام صرف چار شخص حضرات ہیں : حضرت علی؛ حضرت حمزہ؛ حضرت جعفر اور ابو عبیدہ بن الحارث رضی اللہ عنہم ؛۔ جبکہ اہل بدر کی تعداد تین سو تیرہ ہے۔ ان میں سے تین کا تعلق بنو ہاشم سے ہے ؛ جو کہ باقی سارے بنی ہاشم سے افضل ہیں ۔
اس تمام تفصیل کی بنیاد اس چیز پر ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل پر درود و سلام کا تقاضا یہ ہے کہ اہل بیت نبی باقی تمام لوگوں سے افضل ہوں ۔ اور اہل سنت و الجماعت کا مذہب یہ ہے کہ : بنو ہاشم تمام قریش سے افضل ہیں ؛ اور قریش باقی تمام عرب سے افضل ہیں ۔ اور عرب بنی آدم کے افضل لوگ ہیں ۔یہ عقیدہ ائمہ اہل سنت و الجماعت سے منقول ہے۔ جیساکہ حرب کرمانی رحمہ اللہ نے ان علمائے کرام رحمہم اللہ سے یہ عقیدہ نقل کیا ہے جن سے اس کی ملاقات ہوئی ہے؛ جیسا کہ : أحمد بن حنبل؛ اسحق بن راہویہ ؛ سعید بن منصور؛ اور عبداللہ بن الزبیر الحمیدی رحمہم اللہ اور ان کے علاوہ دیگر علماء۔
ایک گروہ کا عقیدہ یہ ہے کہ اس بنیاد پر کسی کو فضیلت نہ دی جائے۔ جیسا کہ قاضی ابوبکر نے ؛ اور قاضی ابو یعلی نے المعتمد اور دوسری کتابوں میں کہا ہے ۔
جبکہ پہلا مذہب زیادہ صحیح ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحیح حدیث میں ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا:
((إِنَّ اللّٰہَ اصْطَفَی کَنَانَۃَ مِنْ وَلَدِ اسْمٰعِیْلَ، وَاصْطَفَی قُرَیْشاً مِّنْ کَنَانَۃَ ،وَاصْطَفَی مِنْ قُرَیْشٍ بَنِي ہَاشَمٍ، وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِيْ ہَاشَمٍ )) [سبق تخریجہ]
’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے اسمعیل علیہ السلام کی اولاد سے کنانہ کو ، اور کنانہ کی اولاد سے قریش کو چن لیا تھا، اور قریش سے بنی ہاشم کو ، اور بنی ہاشم میں سے مجھے چن لیا ہے۔‘‘
اور ایک روایت میں ہے :
((إِنَّ اللّٰہَ اصْطَفَی بنیِ اسْمٰعِیْلَ۔))۔
’’ بیشک اللہ تعالیٰ نے اسمعیل علیہ السلام کی اولادکو چن لیا۔‘‘
یہ موضوع دوسری جگہ پر پوری تفصیل کے ساتھ بیان ہوچکا ہے۔
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تیسویں دلیل:
[اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تیسویں دلیل یہ آیت ہے :
﴿مَرَجَ الْبَحْرَیْنِ یَلْتَقِیَانِoبَیْنَہُمَا بَرْزَخٌ لَا یَبْغِیَانِ﴾ (الرحمن:۱۹۔۲۰)
|