Maktaba Wahhabi

461 - 764
لیے اس سے بہتر کچھ اور نہیں ہے؟ وہ کہنے لگیں کہ: وہ کیاہے ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کہ:’’ میں تمہارا بدل کتابت ادا کر دوں اور تم سے نکاح کرلوں ۔‘‘ وہ کہنے لگی میں نے بیشک کر لیا (یعنی میں بخوشی راضی ہوں )۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :’’ جب لوگوں نے یہ سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جویریہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کرلیا ہے ؛تو انہوں نے وہ تمام قیدی(بنی مصطلق کے)جو ان کے قبضہ میں تھے، انہیں چھوڑ دیا اور انہیں آزاد کر دیا۔ اور کہنے لگے کہ:’’ یہ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سسرال والے ہیں ۔‘‘ [حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ]: ہم نے کوئی عورت اتنی برکت والی نہیں دیکھی اپنی قوم پر جویریہ رضی اللہ عنہا سے زیادہ بابرکت ہو؛ ان کے سبب سے سو قیدی بنی المصطلق کے آزاد ہوگئے۔‘‘[ سنن ابوداد:ح540؛ صحیح] فصل:....[غزوہ خیبر اورحضرت علی رضی اللہ عنہ ] [اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’غزوۂ خیبر میں اﷲتعالیٰ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں مسلمانوں کو فتح عنایت فرمائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باری باری ابوبکر رضی اللہ عنہ و عمر رضی اللہ عنہما کو جھنڈا عنایت فرمایا مگر دونوں نے شکست کھائی۔پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ کوعلم عطاکیا؛ آپ کی آنکھوں میں تکلیف تھی؛آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا لعاب ان کی آنکھوں میں لگایا۔آپ جب نکلے تو مرحب کوقتل کیا؛باقی لوگ شکست کھاکر بھاگ گئے۔انہوں نے قلعہ کا دروازہ بند کردیا۔امیر المؤمنین نے قلعہ کا دروازہ اکھاڑ کر اس کا پل بنا لیا۔ اس دروازہ کو بیس آدمی بند کیا کرتے تھے۔مسلمان قلعہ میں داخل ہوگئے اور مال غنیمت حاصل کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ کی قسم! علی رضی اللہ عنہ نے یہ دروازہ پانچ سو افراد کی قوت سے نہیں اکھاڑا جاسکتا تھا یہ صرف تائید ربانی سے اکھاڑا گیاہے۔ فتح مکہ بھی حضرت علی رضی اللہ عنہ کی شجاعت و بسالت کی رہین منت تھی۔‘‘ [جواب]:ہم کہتے ہیں : سب سے پہلے تو جھوٹوں پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ ان سے پوچھا جائے کہ علماء میں سے کس نے یہ واقعہ نقل کیا ہے؟ اور اس کی سند اور صحت کہاں ہے؟ یہ ایک صریح جھوٹ ہے۔ اس لیے کہ خیبر کی فتح ایک ہی دن میں حاصل نہیں ہوئی تھی۔بلکہ خیبر کے متعدد قلعے تھے؛ بعض جنگ سے فتح ہوئے تھے اور بعض مصالحت سے۔ یہود نے مصالحت کے بعد صلح کی چیزوں میں سے کچھ چیزیں چھپا دیں اور پھر جنگ چھیڑ دی۔ حضرت ابوبکرو عمر رضی اللہ عنہما نے ہزیمت نہیں اٹھائی تھی۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے دروازہ اکھاڑا تھا؛مگر شیعہ کا یہ بیان کہ اسے پل بنالیا تھاجھوٹ ہے ۔[یہ بھی بے اصل ہے کہ بیس آدمی اسے بند کیا کرتے تھے]۔ ٭ شیعہ کادعوی کہ: ’’ فتح مکہ آپ کی ہی رہین منت ہے۔‘‘یہ ایک کھلاہوا جھوٹ ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اتنا ہی حصہ لیا تھا جتنا دیگر صحابہ نے۔ فتح مکہ کی بہت ساری روایات متواترہ سے یہ بات واضح ہوتی ہے۔آپ نے اپنی بہن ام ہانی کے دو دامادوں کوقتل کرنے کی کوشش تھی؛ جنہیں ام ہانی رضی اللہ عنہا نے پناہ دے رکھی تھی۔پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پناہ کو برقرار رکھا؛ [اور فرمایا: جسے ام ہانی نے پناہ دی ہے ‘ ہم بھی اسے پناہ دیتے ہیں ]۔اور پھر آپ نے ابو جہل
Flag Counter