Maktaba Wahhabi

462 - 764
کی بیٹی سے شادی کرنے کاارادہ کیا تھا ؛ جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غضبناک ہوئے تو آپ نے اپنا ارادہ ترک کردیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’ہم فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے۔ سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو دائیں بازو پراور حضرت زبیر رضی اللہ عنہم کو بائیں بازو اور ابوعبیدہ رضی اللہ عنہم کو لشکر کے پچھلے حصہ اوربطن وادی پر متعین کیا تھا ۔ پھرآپ نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہم کو بلا کر انصار کو حاضر کرنے کا حکم دیا۔ انصار بھاگتے ہوئے آئے۔ فرمایا: اے انصار کی جماعت ! کیا تم قریش کے کمینوں کو دیکھ رہے ہو؟ عرض کیا:’’ ہاں ۔‘‘ فرمایا :جب میدان جنگ میں کل ان سے ملو تو انھیں تہس نہس کردو۔‘‘ آپ نے اپنا دایاں ہاتھ بائیں پر رکھ کر بتایا کہ یوں انھیں ملیا میٹ کردو۔اور فرمایا کوہ صفا کے قریب یہ مقابلہ ہو گا۔ اگلے روز جو شخص بھی نظر آیا انصار نے اسے موت کی نیند سلا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوہِ صفا پر چڑھ گئے۔ انصار کوہ صفا کے اردگرد گھومنے لگے۔ اسی دوران ابو سفیان آئے اور کہا: یارسول اللہ! قریش کا نام و نشان مٹ گیا۔ آج کے بعد قریش کہیں نظر نہیں آئیں گے۔ یہ سن کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جو شخص ابو سفیان کے گھر میں داخل ہو گا وہ باامن رہے گا، جو ہتھیار ڈال دے اس سے بھی تعرض نہیں کیا جائے گا۔ جو اپنا دروازہ بند کرلے گا ہم اسے بھی کچھ نہیں کہیں گے۔‘‘[1] صحیحین میں حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ’’ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال روانہ ہوئے تو قریش کو اس کی خبر پہنچ گئی ابوسفیان بن حرب، حکیم بن حزام اور بدیل بن ورقاء(قریش کی جانب سے)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر لینے کے لیے نکلے یہ تینوں چلتے چلتے (مقام)مر الظہران تک پہنچے۔ وہاں بکثرت آگ اس طرح روشن دیکھی جس طرح عرفہ میں ہوتی ہے۔ ابوسفیان نے کہا یہ آگ کیسی ہے؟ جیسے عرفہ میں ہوتی ہے ۔بدیل بن ورقاء نے جواب دیا: بنو عمرو کی آگ ہوگی۔ ابوسفیان نے کہا: بنو عمرو کی تعداد اس سے بہت کم ہے۔ ان تینوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے محافظوں نے دیکھ کر پکڑ لیا اور انہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا ابوسفیان تومسلمان ہو گئے۔ پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روانہ ہوئے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ ابوسفیان کو لشکر اسلام کی تنگ گزرگاہ کے پاس ٹھہرا، تاکہ یہ لشکر اسلام کا نظارہ کر سکیں ۔ انہیں حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے وہاں کھڑا کردیا ۔اب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قبائل گزرنے شروع ہوئے تو لشکر کا ایک ایک دستہ ابوسفیان کے پاس سے گزرنے لگا۔چنانچہ جب ایک دستہ گزرا تو ابوسفیان نے پوچھا اے عباس!یہ کون سا دستہ ہے؟ انہوں نے کہا یہ قبیلہ غفار ہے۔ ابوسفیان نے کہا کہ:’’ میری اور قبیلہ غفار کی تو لڑائی نہ تھی ۔پھر
Flag Counter