حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی محبت میں شک کرنا ایسے ہی ہے جیسے کسی بھی دوسرے کی محبت میں شک کرنا ‘ بلکہ اس سے بھی بڑھ کر ہے ۔، مگرروافض کے تعصب و عناد کا کیا علاج؟روافض کے عناد کا یہ عالم ہے کہ وہ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے کہ حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما حجرہ نبویہ میں مدفون ہیں ۔اور بعض آپ کے ساتھ غار میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کے موجود ہونے کا انکار کرتے ہیں ۔ مگر رافضی قوم سے اس طرح کی بہتان تراشی کوبعید نہیں ہے ۔ اس لیے کہ روافض بہتان تراش قوم ہیں جو ایسی چیزوں کاانکار کرتے ہیں جن کا ثابت ہونا ضرورت کے تحت معلوم ہے ‘ اور معقولات و منقولات ایسی چیزوں کو ثابت کرنے کے پیچھے پڑے رہتے ہیں جن کا منفی ہونا ضرورت کے تحت معلوم ہے۔
یہی وجہ ہے کہ کہنے والوں نے کہا ہے : اگر یہ کہاجائے: لوگوں میں سب سے بڑے جاہل کون ہوتے ہیں تو کہاجائے گا: رافضہ ۔یہاں تک کہ بعض فقہاء نے ایک فرضی مسئلہ لکھا ہے ۔ اگر کوئی انسان دنیا کے سب سے جاہل انسان کے حق میں وصیت کرجائے تو یہ کس کے لیے ہوگا؛ تو کہا: روافض کے لیے ۔لیکن ایسی وصیت کرنا باطل ہے۔ اس لیے کہ وصیت اور وقف گناہ کے کاموں میں نہیں ہوسکتے۔ بلکہ یہ چیزیں ایسے امور میں صرف کی جائیں گی جن میں شرعی طور پرکوئی قباحت نہ ہو۔ کسی جاہل ترین انسان کے حق میں وقف یا وصیت کرنے کا مطلب ہے کہ جاہلیت اور بدعت کو موجب استحقاق قراردینا۔یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی سب سے بڑے کافر کے لیے کوئی وصیت کرے ‘ یا پھر مسلمانوں کو چھوڑ کرکفار کے حق میں وصیت کرے۔یعنی اپنے مال کا مستحق ہونے کے لیے کفر کو شرط قراردے۔یہ بات کسی طور پر بھی صحیح نہیں ہے۔
[مقام صحبت و ابوبکر رضی اللہ عنہ ]:
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ باقی تمام لوگوں سے بڑھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے موالات اور دوستی رکھنے والے تھے۔ یہ بات اتنی مشہور ہے کہ اسے مسلمان اور کافر نیک اور بد ہر کوئی جانتا ہے۔حتی کہ میں زنادقہ کے ایک ایسے گروہ کو بھی جانتا ہوں جو کہتے ہیں : دین اسلام میں اندرون خانہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورابوبکر رضی اللہ عنہ کا اتفاق ہوگیا تھا؛ ان کے ساتھ تیسرے عمر رضی اللہ عنہ بھی مل گئے ۔ لیکن انہیں ان دو حضرات کے راز کی پوری طرح خبر نہ تھی۔‘‘جیسا کہ یہ بات اسماعیلیہ باطنیہ اور قرامطہ کی دعوت کا حصہ ہے۔پس ان میں سے جو کوئی اپنے امام کا جتنا مقرب ہوتا وہ امور دعوت کااسی قدر آشنا و رازدان ہوتا۔ اوروہ دوسروں سے بڑھ کر راز کو چھپانے والا ہوتا۔یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں نے مراتب مقرر کیے ہیں ۔زنادقہ منافقین یہ بات جانتے تھے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے بڑے دوست اور خاص الخواص میں سے تھے ؛ تو آپ کو ان لوگوں میں شمار کرنے لگے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل کی بات جانتے تھے اور اس کو دوسروں سے چھپاتے بھی تھے۔اوردوسروں کے برعکس اس مقصد کے حصول کے لیے آپ کے مدد گار بھی تھے۔
شیعہ مصنف نے اس ضمن میں جو کچھ کہا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ باطن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن تھے، یہ اس کی جہالت کا بین ثبوت اور انتہائی بڑا بہتان ہے؛اورخود یہ مصنف روئے زمین کا سب سے بڑا بہتان تراش ہے؛ خصوصاً واقعہ ہجرت کے بارے میں اس نے جوہرزہ سرائی کی ہے وہ بھی اس کی جہالت کا آئینہ دار ہے۔
|