Maktaba Wahhabi

584 - 764
رمضان کے نصف کے بعد لوگوں کے اجتماع کا مسئلہ بھی ہے۔ سنن میں حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو آدمیوں کا مل کر نماز ادا کرنا اکیلے ادا کرنے کی نسبت زیادہ پاکیزہ ہے ۔‘‘ اور تین آدمیوں کا ملکر نماز پڑھنا اس سے زیادہ بہتر ہے۔ اور جتنا ہی یہ تعدادزیادہ ہوگی اللہ کے ہاں اتنی زیادہ محبوب ہے ۔‘‘[1] یہی وجہ ہے کہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ جب صبح کی نماز پڑھاتے تو اسے خوب روشنی تک جاری رکھتے ؛ تاکہ لوگوں کی زیادہ تعداد جمع ہوجائے ؛ اگرچہ افضل اندھیرے میں ہی نماز پڑھا لینا تھا۔ یہ بات نص اور اجماع سے ثابت ہے کہ کبھی مفضول وقت کسی ایسے فعل کے ساتھ خاص ہوتا جس کا کرنا اسی وقت میں افضل ہوتا ہے۔ جب کہ نماز چاشت کے بارے میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی کوئی خصوصیت نہیں ۔بلکہ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ:آپ فرماتے ہیں : ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت کی کہ میں ہر ماہ تین دن کے روزے رکھا کروں ‘ اور چاشت کی دو رکعت نماز پڑھا کروں ‘ اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لیا کروں ۔‘‘[2] صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ جیسی روایت حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔ نیزحضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہر صبح تم میں سے ہر ایک کے ہر جوڑ پر صدقہ ہوتا ہے۔ ہر تسبیح کہنا صدقہ ہے؛اللہ کی حمد بیان کرنا صدقہ ہے؛ لا إلہ إلا اللّٰہ کہنا صدقہ ہے؛اللہ اکبر کہنا صدقہ ہے؛ نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے؛ برائی سے منع کرنا صدقہ ہے۔اور ان تمام کی جگہ چاشت کی دو رکعت نماز کفایت کرجاتی ہیں ۔‘‘[3] فصل:....[حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر اعتراضات] [اعتراض]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:چودھواں سبب: ’’عثمان رضی اللہ عنہ نے بہت سے ناروا کام کیے تھے،ان کا کرنا ہر گز جائز نہ تھا۔ یہاں تک کہ سب مسلمان آپ پر اعتراض کرنے لگے اور آپ کو قتل کرنے پر متفق ہو گئے۔آپ کے قتل کرنے پر یہ اجتماع آپ کی امامت اور صحابیت کے اجتماع سے زیادہ تھا۔‘‘[انتہی کلام الرافضی]
Flag Counter