Maktaba Wahhabi

583 - 764
قیام رمضان کے متعلق علماء کرام میں اختلاف ہے؛ کیا یہ نماز مسجد میں باجماعت ادا کرنا افضل ہے؟ یہ اس کا گھر میں پڑھنا افضل ہے؟ اس میں دو قول مشہور ہیں ۔امام شافعی اورامام احمد رحمہما اللہ سے بھی یہی دو قول منقول ہیں ۔ایک گروہ مسجد میں باجماعت تراویح پڑھنے کو ترجیح دیتا ہے۔ ان میں امام لیث رحمہ اللہ بھی ہیں ۔ امام مالک رحمہ اللہ اور فقہاء کا ایک گروہ گھر میں یہ نماز پڑھنے کو ترجیح دیتا ہے۔ ان کی دلیل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان مبارک ہے: ’’ فرائض کے علاوہ مردکی افضل ترین نمازوہ ہے جوگھر پر ادا کی جائے۔ ‘‘[1] امام احمداور دیگر علماء کرام رحمہم اللہ کی دلیل حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ جس نے فارغ ہونے تک امام کیساتھ قیام کیا تو اس کا یہ قیام رات بھر کے قیام کے برابر [موجب اجر و ثواب] ہے۔‘‘ پہلی حدیث:....’’ فرائض کے علاوہ مردکی افضل ترین نمازوہ ہے جوگھر پر ادا کی جائے ‘‘اس سے مراد یہ ہے کہ جب تک اس نماز کے لیے جماعت مشروع نہ ہو‘ مگر جب جماعت مشروع ہوجائے جیسے : نماز کسوف‘وغیرہ۔ توپھر اس نماز کا مسجد میں ادا کرنا افضل ہے۔ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت متواترہ اور اجماع امت سے ثابت ہے۔ نیز ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو اس خوف کے تحت جمع نہ کیا تھا کہ کہیں یہ نماز باجماعت ادا کرنا فرض نہ ہوجائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اب اس قسم کا کوئی احتمال باقی نہ رہا ۔ تو اب یہ بھی ایسے ہی ہے جیسے قرآن کا جمع کرنا وغیرہ [اس طرح کے دیگر امور] ۔ جب اس نماز میں جماعت اصل میں مشروعیت کا ثبوت رکھتی ہے تو پھر اسے باجماعت ادا کرنا ہی افضل ہے۔ رہا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا یہ قول کہ:’’جو لوگ اس نماز سے سو جاتے ہیں وہ افضل ہیں ‘‘ اس سے مراد آخری رات ہے۔ کیونکہ لوگ پہلے وقت میں نماز پڑھ لیا کرتے تھے۔ یہ کلام بالکل درست اور صحیح ہے۔اس لیے کہ اس نماز کے لیے رات کا آخری حصہ افضل ہے جیسے عشاء کی نماز کے لیے پہلا وقت افضل ہے۔ اور مفضول وقت کے ساتھ کبھی کوئی ایسا عمل خاص ہو سکتا ہے جس کا دوسرے وقت کی نسبت اسی وقت میں کرنا افضل ہو۔ جیسا کہ عرفات اورمزدلفہ میں دو دو نمازیں جمع کرکے پڑھنا ہی افضل ہے؛ کیونکہ اس کے سبب نے ایسا کرنا واجب کردیاہے۔ اگرچہ اصل یہ تھا کہ ظہر کو اس کے پہلے وقت میں ادا کرنا ہی افضل ہے لیکن گرمیوں کی شدت کی صورت میں اسے ٹھنڈا کرکے پڑھنا افضل ہے۔ جب کہ جمعہ کے دن زوال کے بعد نماز جمعہ پڑھ لینا افضل ہے۔ جمعہ کے دن ٹھنڈی ہونے تک کا انتظار کرنا افضل نہیں ۔ اس لیے کہ ایسا کرنے میں لوگوں پر مشقت ہے۔ عشاء کی نماز میں ایک تہائی رات تک تأخیر کرنا افضل ہے۔ ہاں اگر لوگ جمع ہوجائیں اور ان پر انتظار کرنا شاق گزررہا ہو تو پھر اس سے پہلے وقت میں ادا کرلینا افضل ہے۔ ایسے ہی اگر
Flag Counter