نے جھوٹ کی تمام اقسام ذکر نہیں کیں ۔ بلکہ ان لوگوں کا ذکر کیا ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں ۔ جب آپ اس بات پر اچھی طرح سے تدبر و تفکر کریں گے تو معلوم ہوگا کہ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنا اور حق بات کو جھٹلانا ؛ ان دو میں سے ہر ایک خصلت مذموم ہے۔ مدح و ثناء کا مستحق صرف وہی ہوسکتا ہے جو سچ بات لانے والا ہو اور سچائی کی تصدیق کرنے والا ہو۔ تو آپ کو پتہ چل جائے گا کہ یہ انسان اللہ تعالیٰ کے ان بندوں میں سے ہے جن کو اس نے صراط مستقیم کی طرف ہدایت دی ہے۔
جب آپ اس مسئلہ میں تأمل کریں گے تو آپ کو پتہ چلے گا کہ بہت سارا شر یا پھر شرو برائی کا اکثر حصہ ان دو میں سے کسی ایک وجہ سے ہوتا ہے۔ توآپ یہ بھی دیکھیں گے کہ دو گروہوں میں سے کوئی ایک ؛ لوگوں میں سے دو افراد میں کوئی ایک جو کچھ اپنے علم کے مطابق خبردے رہا ہے؛ اس میں وہ جھوٹ نہیں بولتا؛ جوکچھ دوسرا گروہ -یا دوسرا فرد- اس کے پاس حق بات لے کر آتا ہے وہ اس کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ اور بیشتر اوقات اس میں دونوں چیزیں جمع ہوتی ہیں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولنا اور حق و سچ کی تکذیب کرنا۔
یہ بات اگرچہ کسی نہ کسی قدر ہر گروہ میں پائی جاتی ہے؛ لیکن روافض سے بڑھ کر کوئی گروہ اس کا رسیا اور دلدادہ نہیں ۔
رافضی اللہ تعالیٰ پر اس کے رسول پر اور صحابہ کرام اور ذوی القربی رضی اللہ عنہم پر سب سے زیادہ جھوٹ بولنے والے اور حق بات کو جھٹلانے والے ہیں ۔ وہ ایسے سچ کو جھٹلاتے ہیں جو منقول صحیح اور معقول صریح کی روشنی میں ثابت اور معلو م شدہ ہے۔ اس آیت کریمہ میں وارد ہونے والی مدح ان تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو شامل ہے جن پر رافضی اپنی طرف سے بہتان گھڑتے اور ظلم کرتے ہیں ۔اس لیے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے پاس حق کا پیغام پہنچا؛ انہوں نے اس کی تصدیق کی۔ روئے زمین پر اس آیت کے سب سے بڑے مصداق صحابہ کرام ہیں ؛ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی ان ہی صحابہ میں سے ایک فرد ہیں ۔ اس میں رافضیوں کی مذمت ہے اور یہ آیت ہر دو لحاظ سے خود ان کے خلاف حجت ہے۔اس آیت میں خلفاء ثلاثہ کو چھوڑ کرصرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کی کسی خصوصیت کی کوئی دلیل نہیں ۔یہ آیت ہر حال میں رافضیوں کے خلاف حجت ہے ان کے حق میں حجت نہیں ۔
امامت حضرت علی رضی اللہ عنہ کی تئیسویں دلیل:
[اشکال]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:’’ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے امام ہونے کی تئیسویں دلیل یہ آیت ہے:
﴿ہُوَ الَّذِیْ اَیَّدَکَ بِنَصْرِہٖ وَ بِالْمُؤْمِنِیْنَ﴾ (الأنفال:۶۲)
’’اسی نے اپنی مدد سے اور مومنوں سے تیری تائید کی ہے۔‘‘
ابو نعیم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عرش پر لکھا ہے:’’اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں ‘ وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ۔ محمد میرے بندے اور رسول ہیں ۔ میں نے علی سے ان کی تائید کی۔‘‘یہی اس آیت کا مطلب
|