کہ گزر چکا۔
چھٹا جواب :....یہ کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا :
﴿ اِِنِّی لَا یَخَافُ لَدَیَّ الْمُرْسَلُوْنَ Oاِِلَّا مَنْ ظَلَمَ ثُمَّ بَدَّلَ حُسْنًا بَعْدَ سُوْٓئٍ فَاِِنِّیْ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾
’’بیشک ہمارے پاس پیغمبر ڈرا نہیں کرتے۔ لیکن جو لوگ ظلم کریں پھر اس کے عوض نیکی کریں تو اس برائی کے پیچھے تو میں بھی بخشنے والا مہربان ہوں ۔‘‘
ساتواں جواب:....اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اِنَّا عَرَضْنَا الْاَمَانَۃَ عَلَی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الْجِبَالِ فَاَبَیْنَ اَنْ یَّحْمِلْنَہَا وَ اَشْفَقْنَ مِنْہَا وَ حَمَلَہَا الْاِنْسَانُ اِنَّہٗ کَانَ ظَلُوْمًا جَہُوْلًاo لِّیُعَذِّبَ اللّٰہُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَالْمُنٰفِقٰتِ وَالْمُشْرِکِیْنَ وَ الْمُشْرِکٰتِ وَ یَتُوْبَ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ﴾ [الأحزاب۷۲۔۷۳]
’’ہم نے اپنی امانت کو آسمانوں اور زمین پر پہاڑوں پر پیش کیا لیکن سب نے اس کے اٹھانے سے انکار کر دیا اور اس سے ڈر گئے(مگر)انسان نے اٹھا لیا وہ بڑا ہی ظالم جاہل ہے۔(یہ اس لیے)کہ اللہ تعالیٰ منافق مردوں عورتوں اور مشرک مردوں عورتوں کو سزا دے اور مومن مردوں عورتوں کی توبہ قبول فرمائے ۔‘‘
پس انسان کی جنس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ وہ ظالم اور جاہل ہے ۔ اور اس میں سے توبہ کرنے والوں کا استثناء فرمادیا۔ اور کتاب اللہ کی صریح آیات بتاتی ہیں کہ تمام بنی آدم پر توبہ کرنا لازم ہے ۔ اور یہ مسئلہ مسئلہ عصمت کی مانند ہے کہ کیا انبیاء علیہم السلام گناہوں سے معصوم ہوتے ہیں یا نہیں ہوتے اور انہیں توبہ کی ضرورت ہوتی ہے[ یا نہیں ] ؟ اس بارے میں کلام بہت طویل ہے جیسا کہ پہلے بھی گزر چکاہے۔
فصل:....[قول ابوبکر رضی اللہ عنہ سے غلط استدلال]
[اشکال ]:شیعہ مصنف لکھتا ہے:چھٹا سبب: ’’ ابوبکر رضی اللہ عنہ کا قول ہے: میری بیعت واپس کردو، میں تم میں سب سے بہتر نہیں ہوں ، اگر آپ سچے امام ہوتے[اورآپ میں امامت کی اہلیت ہوتی] تو یوں نہ کہتے۔‘‘
[جوابات]: [پہلا جواب ]:ہم اس روایت کی صحت ثابت کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں ۔ یہ ضروری نہیں کہ جو بات نقل کی جائے وہ صحیح بھی ہو[ورنہ ہر قسم کی روایت کو صحیح ماننا پڑے گا]۔بغیر صحت استدلال کے اعتراض کرنا صحیح نہیں ہے۔‘‘
دوسرا جواب: ....بالفرض اگر اس سند کو صحیح بھی تسلیم کرلیا جائے کہ یہ واقعی حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کا ہی قول ہے ؛ تب بھی اعتراض کرنے والے کے محض اس قول کی بنا پر کہ:’’ امام کے لیے اپنے فیصلہ کو رد کرنے کا اختیار دینا درست نہیں ‘‘ اس کی مخالفت درست نہیں ؛ اس لیے کہ یہ محض ایک ایسا قول ہے جس کی کوئی دلیل نہیں ۔ اگر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے واقعی ہی ایسا
|